پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں اور دربانوں نے مجھے نیزہ حائل کرکے روک لیا ہے تو اندر سے کیا آواز آئی جس پر مجھے اندر جانے دیا گیا؟

datetime 26  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا ہے کہ ایک بار اجتماع کا موقع تھا، میں نے خواب دیکھا۔ یہ بہت پرانی بات ہے۔ لوگ جنت میں جا رہے ہیں۔ جنت کا بڑا خوبصورت دروازہ ہے

اور اس پر دربان کھڑے ہوئے ہیں۔ کوئی دروازے کی طرف آتا ہے تو ان کے ہاتھ میں نیزے ہیں، جب کوئی آتا ہے تو وہ نیزے ہٹا دیتے ہیں اور وہ اندر چلا جاتا ہے۔ بعد میں دروازے کے آگے پھر نیزے حائل کر دیتے ہیں۔ جب میری باری آئی تو جنت کے دروازوں کے باہر معمور دربانوں نے آگے نیزے حائل کر دیئے۔ اتنے میں پیچھے سے آواز آئی کہ اپنا آدمی ہے، دروازے کھول دو۔جس پر دربانوں نے دروازے کھول دیئے ۔ میں جب اندر گیا تو دیکھا کہ اجتماع کا عمومی میدان سجا ہوا ہے۔ وہ اجتماع سردیوں کا اجتماع تھا، سردی بہت پڑ رہی تھی۔ لوگ سکڑ سکڑ کر بستروں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے اس وقت اپنے جی میں کہا کہ یہ کون سی جنت ہے؟ تو مجھے غیب سے آواز آئی کہ یہی تو جنت ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ خواب تو خیر خواب ہی ہوتا ہے، اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی، یہ صرف تسلی کیلئے ہوتا ہے لیکن آپ سب جنت کے باغوں میں بیٹھے ہوئے ہواور اللہ کی رحمت آپ پر موسلا دھار بارش کی طرح برس رہی ہے۔ آپ کوٹھوکر لگتی ہے تو اجر لکھا جاتا ہے، آپ لائن میں لگتے ہیں تو اجر لکھا جاتا ہے۔ رات کو ٹھنڈ سے نیند نہ آئے تو اجر لکھا جاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…