اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک بار اللہ رب العزت نے حضرت جبرائیل ؑ سے کہا کہ ذرا جنت میں جائو۔ حضرت جبرائیل ؑ جنت میں گئے تو نور کی ایک چمک اٹھی اور جبرائیل ؑ دھڑام سے نیچے گر گئے۔ اتنا نور تھا کہ جبرائیلؑ جیسا اتنا بڑا فرشتہ سجدے میں گر گیااور کہنے لگا کہ اللہ کا نور نظر آ گیا، اس کی ایک جھلک دیکھ لی۔ سجدے میں گئے تو آواز آئی کہ اے وحی کو اٹھانے والے سر اٹھا،
جب لڑکی نے سر اٹھایا تو ایک لڑکی مسکرا رہی تھی۔ اس کےچہرے اور دانتوں سے نور پھوٹ رہا تھا۔ حضرت جبرائیل ؑ سمجھے کہ اللہ کے نور کی تجلیاں ہیں۔ حضرت جبرائیل ؑ حیران ہو کر کہنے لگے کہ’’ سبحان الخالق، قربان جائوں اس کے بنانے والے پر،‘‘ اللہ خود کتنا حسین ہوگا۔پھر وہ لڑکی حضرت جبرائیل ؑ سے کہنے لگی کہ تمہیں پتہ ہے کہ میں کس کی ہوں؟ حضرت جبرائیل ؑ نے کہا کہ نہیں۔ لڑکی کہنے لگی کہ میں اور میرے جیسی بہت ساریاں اس کیلئے ہیں جو دنیا میں پاکباز اور نیک تھے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جنت میں ایک نہر ہے، بیدخ، اس نہر میں مشک، عنبر، کافور اور زعفران مل کر چلتے ہیں۔ وہ نہر موتیوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ حور کو پیدا کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو تجلی پڑتی ہے اور ایک حور کامل مکمل لباس کے ساتھ باہر آ جاتی ہے۔ حور کا قد 130 فٹ ہوتا ہے۔ اللہ اسے 100 جوڑے کپڑے کے پہناتے ہیں اور ان سو جوڑوں میں بھی اس کا وجود شیشے کی طرح نظر آتا ہے۔