اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا طارق جمیل پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں نہایت معروف اور بڑے خوبصورت لب و لہجے کے مالک اسلامی سکالر ہیں ۔ انہوں نے طالب علموں کے ایک جلسے میںوعظ کرتے ہوئے ایک واقعہ سنا یا ، کہتے ہیں کہمیں پنجاب کالج میں پڑھا کرتا تھا ، وہاں کالج کے ہاسٹل کے
بیچوںبیچ ایک باغیچہ ہوا کرتا تھا جس میں ایک پھٹی پرانی چٹائی بچھی ہوئی تھیاور اس پر لوگ نماز پڑھاکرتے تھے مگر پورے کالج میں محض 3,4لوگ ہی تھے جو نما ز پڑھتے ۔ کہتے ہیں کہ ان کے زمانے میںکوئی ایک لڑکی بھی نہیں تھی جو حجاب کرتی ہو ۔ بتانے لگے کہ ان دنوں پنجاب کالج میں بس ایک ہی لڑکا تھا جس کی داڑھی تھی ۔ اس کا نام نعیم الدین تھا جو کالج کے ہاسٹل میں ہر کمرے میں جا کر لڑکوں کو دین کی تبلیغ کیا کرتا تھا اور ہر کمرے سے اسے بے عزت کر کے نکالا جاتا ، مولانا بتانے لگے کہ خود میں بھی اسے اپنے کمرے سے بے عزت کرکے نکال دیا کرتا تھا چونکہ ہم لوگ اس وقت دین سے بے حد دور تھے اور جو ہمیں اس راہ پر چلانے کی کوشش کرتا ہمیں بےحد غصہ آتا کہ یہ بندہ ہمیں مولوی بنانے کے چکروں میں ہے مگر پھر اللہ نے حالات بدلے اور میں دین کی راہ پر چل نکلا ، آج میں کالج ، یونیورسٹیوں میں بچے بچیوں کو دیکھتا ہوں کہ اب حجاب ہی نہیں بلکہ بڑی بڑی مشہور یونیورسٹیوں کی بچیاں برقعہ تک پہنتی ہیں ۔