اللہ تعالیٰ نے بہت سی قوموں کو نافرمانی کی بنا پر ہلاک کر دیا، قوموں کی ترقی اور قوموں کے زوال کا سبب بننے والےاسباب کیا ہیں؟معروف مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل اس حوالے سے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک ایسی ہستی جو ہمارے اور اللہ کے درمیان ہے جو ہمیں مقـصد زندگی سمجھانے کیلئے تشریف لائے ہیںاور ان کے پاس وہ علم ہے جو کائنات میں
کسی کے پاس نہیں ، سب سے بڑا علم میرا اللہ ہے، سب سے بڑا غیب میرا اللہ ہے اور اللہ نے معراج کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے سامنے سے تمام پردے اٹھا کر کہا کہ میرے محبوب ؐ میرا دیدار کر۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ جن پر غیب بھی مشاہدہ ہو گیاان کی بات کو جھٹلانا کتنی بڑی حماقت ہو گی۔پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت کیوں ڈوبی، بجلی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی دو وجوہات ہیں، جھوٹ اور خیانت۔ پاکستان کا 99فیصد ٹیکسٹائل کا تاجر جھوٹ اور بد دیانتی کا شکار ہے۔جھوٹ اور بددیانتی کی تباہی کو ٹیکنالوجی دور نہیں کر سکتی ، دنیا میں ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں جو جھوٹ اور بددیانتی کو عروج دے سکےجبکہ ٹیکنالوجی کی کمی کو سچائی اور دیانت داری دور کر دیتی ہے۔جس قوم میں سچ ہو گا انہیں زوال نہیں آئے گا، جس قوم میں دیانت داری ہو گی اس قوم کو زوال نہیں آئے گا، جس قوم میں انـصاف اور عدل ہو گا انہیں زوال نہیں آئے گا چاہے وہ کافر ہو ں، چاہے وہ پتھر کی پوجا کرتا ہو یا آگ کی اگر وہ ظلم سے بچتا ہے، انصاف کرتا ہے، جھوـٹ سے بچتے ہیں ، سچ بولتے ہیں، دھوکے سے بچتے ہیں ، دیانت داری سے کام کرتے ہیںتو اللہ کا قانون ہے کہ انہیں عزت دی جائے گی اور موت تک وہ سب کو ملے گی اور موت کے بعد ایمان پر فیصلہ ہونا ہے۔ مولانا طارق جمیل کا مزید کہنا تھا کہ جس قوم میں ظلم ہو گا ،
جھوـٹ ہو گا،جس قوم میں بددیانتی ہو گی ان کا ذلیل ہونا اتنا ہی یقینی ہے جیسے دو افراد آمنے سامنے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں۔ایسی قوم چاہے جس بھی مذہب سے تعلق رکھتی ہو ذلیل ضرور ہو گی۔اللہ تعالیٰ نے اعمال میں نیگیٹو اور پازیٹو تاثیر رکھی ہے ۔ ایک شخص چاہے وہ کافر ہو یا مومن اگر آنگ میں انگلی ڈالے گا تو ضرور جلے گی اور اگر پانی میں ہاتھ ڈالے تو ٹھنڈک محسوس ہو گی۔
یہی قانون اعمال کا بھی ہے ، جھوٹ، بددیانتی، ظلم قوموں کو تباہ کر دیتا ہے جبکہ سچائی، دیانت داری، انـصاف اور عدل قوموں کو عروج تک لے جاتا ہے۔آج پاکستان کے تمام تاجروں نے اپنا قبلہ پیسہ بنا لیا، آج ہمارا تمام پڑھے لکھا طبقہ دولت کے حصول کو اپنا قبلہ بنا بیٹھا ہےجس کیلئے حرام حلال کا تصور ختم ہو چکا ہے چاہے اس کیلئے جھوٹ، بددیانتی، ظلم ، خیانت ہی کیوں نہ کرنی پڑے
لہٰذا اس قوم کو کوئی ٹیکنالوجی یا کوئی طاقت ذلت سے اس وقت تک نہیں نکال سکتی جب تک یہ توبہ کر کے اللہ سے رجوع نہیں کرتی۔مولانا طارق جمیل کہتے ہیں کہ حضور سرور کائنات کی اتنی بڑی ہستی جس کیلئے رب کائنات نے تمام پردے اٹھا دئیے جنہوں نے رب کائنات کو دیکھا جن پر رب کائنات نے بالمشافہ سلامتی، رحمت اور برکت بھیجی ہو وہ کھل کر جھوٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہتے ہیں ،
حضور ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے جس مفہوم کچھ ایسے ہے کہ’’ جھوٹ ہلاک کر دیتا ہےاور سچ کامیاب کر دیتا ہے‘‘۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ آج جا کر اگر کسی بازار میں تاجر سے پوچھا جائے کہ جھوٹ کیوں نہیں چھوڑ دیتے تو وہ کہتا ہے کہ جھوٹ کے بغیر کام نہیں چلتا، وکیل سے پوچھو سچ کیوں نہیں بولتے تو وہ کہے گا کہ جھوٹ کے بغیر کام نہیں چلتا ،
اسی طرح اگر ٹیکسٹائل کی صنعت کے مالکان سے پوچھا جائے تو وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ جھوٹ کے بغیر کام نہیں چلتا۔مولانا کا کہنا تھا کہ جس قوم نے اپنے نبی ؐ کی تعلیمات کو ٹھکرا دیا ہو اسے کسی باہر کے دشمن کی ضرورت نہیں رہتی۔زوال شدہ قومیں اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈال دیتی ہیںجیسے ہمارے پیٹ میں بھی درد ہو تو ہم کہتے ہیں کہ امریکہ کی سازش ہے’’را‘‘ کی سازش ہے ۔
مائوں کی نافرمانی کیا امریکہ کی سازش ہے،شراب کے اڈے چلنا، جسم فروشی کے اڈے چلنا،بیگناہوں کا قتل ہونا، زمین پر قبضے ہونا، عدالتوں میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی جھوٹی قسمیں کھا کر گواہیاں دینا، وکیل کا بکنا، جج کا بکنا، گواہ کا بکنا یہ کس امریکہ کی سازش ہے۔