تل ابیب (این این آئی)گزشتہ برس نومبر میں ایران کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد ملوث تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق جیوئش کرونیکل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ موساد کے ایجنٹوں نے مختلف ٹکڑوں میں اسمگل کی گئی ون ٹون گن کے ذریعے محسن فخر ی زادہ کو قتل کیا۔انٹیلی جنس
ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی اور ایرانی شہریوں پر مشتمل موساد کے تقریبا 20 ایجنٹوں نے تقریبا 8 ماہ نگرانی کے بعد حملہ کرکے مذکورہ ایرانی جوہری سائنسدان کو قتل کیا۔لندن کے اخبار میں اس رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی تاہم اس سے قبل ایران کے وزیربرائے انٹیلی جنس نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کی مسلح افواج کا ایک ملازم اس قتل میں ملوث تھا۔ایرانی میڈیا کے مطابق فخری زادہ 27 نومبر کو اس حملے کے بعد اسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے تھے۔اس حملے کے کچھ ہی دیر بعد ایران نے اس کا الزام اسرائیل پر عائدکیا تھا۔بدھ کو اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس طرح کے معاملات پر تبصرہ نہیں کرتے۔دوسری جانب ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی بری فورسز نے عراق کی سرحد کے نزدیک سالانہ مشق شروع کردی ہے۔ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس مشق کا نام پیغمبرعظیم ہے اور یہ ملک کے جنوب مغربی علاقے میں جاری ہے۔اس کا مقصد فوج کی حربی تیاریوں کاجائزہ لینا ہے۔اس مشق کے دوران ڈرونز اور ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے جائیں گے۔ایران کی مسلح افواج نے حالیہ مہینوں کے دوران میں فوجی مشقوں میں اضافہ کردیا ہے۔ان فوجی
سرگرمیوں کا مقصد امریکی صدر جوزف بائیڈن پر دبائو ڈالنا ہے۔وہ ایران سے 2015میں طے شدہ جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شامل ہونے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن اس کی انھوں نے یہ شرط عاید کی کہ اس سے پہلے ایران کو یورینیم کو اعلی سطح پر افزودہ کرنے کی سرگرمیوں سے دستبردار ہونا ہوگا۔جنوری میں پاسداران انقلاب
نے بحرہند میں فوجی مشقیں کی تھیں اور جنگی جہازشکن بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔اس سے ایک ہفتہ قبل ایرانی بحریہ نے خلیج عمان میں جنگی مشق کے دوران میں کروزمیزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔اس کے علاوہ ایرانی بحریہ نے اپنی تیزرفتار کشتیوں کی خلیج فارس میں پریڈ کی تھی اور ایک بڑے ڈرون کا بھی تجربہ کیا تھا۔