ریاض (این این آئی)سعودی عرب کی ایک خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں بارہ رکنی گروہ کو 60 برس سے زیادہ قید، 80 لاکھ ریال کے جرمانے اور سعودی بینکوں میں موجود اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ استغاثہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے نتیجے میں بارہ رکنی گروہ سامنے آیا ہے جو غیرقانونی طریقے سے رقوم جمع کرکے باہر بھیج رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق گروہ ایک سعودی خاتون، اس کے سگے بھائی، دو دیگر سعودی شہریوں اور 8 غیر ملکیوں پر مشتمل ہے اور یہ سب اپنا کام تقسیم کیے ہوئے تھے۔ مقامی شہریوں نے فرضی تجارتی اداروں کے نام سے سجل تجارتی نکالی ہوئی تھی۔ ان تجارتی اداروں کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں تھا۔ ان اداروں کے نام سے بینک میں کھاتے کھلے ہوئے تھے۔غیر ملکی شہری ان کھاتوں سے ترسیل زر کا کام لے رہے تھے۔ 593 ملین ریال سے زیادہ باہر بھیج چکے تھے۔ یہ کارروائی مکمل منی لانڈرنگ کا جرم ہے۔ پبلک پراسیکیوشن کے عہدیدار نے بتایا کہ بارہ رکنی گروہ سے تحقیقات مکمل کرکے شواہد کے ساتھ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔ منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث افراد کو سپیشل عدالت کے حوالے کرکے ان کے خلاف ملنے والے شواہد بھی فائل کے ساتھ منسلک کردیے گئیتھے۔خصوصی عدالت نے سماعت کے بعد 60 برس سے زیادہ قید، 80 لاکھ ریال کے جرمانے اور سعودی بینکوں میں موجود رقوم ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ بھی دیا کہ ملزمان کے گھروں سے ملنے والی رقم بھی ضبط کرلی جائے۔ ان کے یہاں سے چودہ لاکھ ریال سے زیادہ برآمد ہوئے تھے۔خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ گروہ کے قبضے سے برآمد ہونے والے موبائل، کمپیوٹر، آلات اور لیپ ٹاپ نیز برآمد ہونے والا ہتھیار بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ پبلک پراسیکیوشن کے عہدیدار نے بیان میں مزید کہا کہ بیرون مملکت بھیجی گئی رقوم کی بازیابی کی کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔