انقرہ (این این آئی )ترکی میں سنہ 1991 میں زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات کے نتائج و اثرات سے نمٹنے کے لیے ایک فنڈ قائم کیا گیا تھا جس میں 71 ارب ترک لیرہ کی رقم جمع کی گئی تھی مگر ترک اپوزیشن کا دعوی ہے کہ ترکی کی موجودہ حکمران جماعت آق نے اس رقم کو
پناہ گزینوں کی بہبود اور دوسرے سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا۔ اس طرح یہ رقم جس مقصد کے لیے جمع کی گئی تھی وہاں پر صرف نہیں کی جاسکی۔عرب ٹی وی کے مطابق ترکی کے علاقے ازمیر دوسرے مقامات پر زلزلے نے تباہی مچائی تو زلزلہ فنڈ کی 71 ارب لیرہ کی رقم کا معاملہ ایک بار پھر سامنے آگیا ہے۔ترکی کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے صدر رجب طیب ایردوآن کی سربراہی میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی حکومت سے تازہ زلزلے سے متعلق قانون سازی کرنے یا موجودہ قانون میں ترمیم کرنے کے مطالبے کی تجدید کی ہے۔حزب اختلاف کی جماعتوں نے الزام عاید کیا کہ حکمران “جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے اربوں ترک لیرا سرکاری خزانے سے غائب کیا۔ یہ رقم عوام کی جیبوں سے ٹیکسوں کی شکل میں اکٹھا کی گئی تھی اور اسے زلزلہ متاثرہ شہریوں کی بہبودکے لیے استعمال کیا جانا تھا مگر حکومت نے اسے پناہ گزینوںکی بہبود پر صرف کیا ہے۔