’’متعدد عرب ممالک کی اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کی کوشش‘یو اے ای حکومت نے اچانک ایک اور بڑا اعلان کر دیا

21  اگست‬‮  2020

ابوظہبی(این این آئی)متحدہ عرب امارات کے وزیرمملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا ہے کہ متعدد عرب ممالک اس وقت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے یہ انکشاف امریکی تھنک ٹینک اطلانتک کونسل کے زیر اہتمام ورچوئل گفتگو میں کیا ۔ان کے بہ قول متعدد عرب ممالک نے اسرائیل کے

ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے سلسلہ جنبانی شروع کررکھا ہے اور وہ (معاہدے یا سمجھوتے طے پانے کے)مختلف مراحل میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے خطے کو ایک تزویراتی پیش رفت کی ضرورت ہے۔انورقرقاش کے بہ قول یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات گرم جوشی سے آگے بڑھیں گے کیونکہ ہم نے اردن اور مصر کی طرح اسرائیل کے ساتھ کوئی جنگ نہیں لڑی ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ اسرائیل میں یو اے ای کا کوئی بھی سفارت خانہ تل ابیب میں کھولا جائے گا، یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس)میں نہیں۔اسرائیل تمام مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا غیر منقسم دارالحکومت قرار دیتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی القدس کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانے چاہتے ہیں اور شہر کے اس حصے میں تین لاکھ 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔اسرائیل نے یو اے ای کے ساتھ امن معاہدے کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی سرزمین کو ریاست میں ضم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔انورقرقاش کے بہ قول ہماری سوچ کے مطابق یہ ایک اہم اقدام ہے۔انھوں نے کہا کہ یو اے ای اس معاہدے کو ایک موقع خیال کرتا ہے کیونکہ ہم سے فلسطینی ہمیشہ یہ تقاضا کرتے رہتے تھے کہ اسرائیل کی غرب اردن کے علاقوں کو ضم کرنے کی کارروائیاں رکوانے کے لیے ہماری مدد کی جائے۔ اب ہم نے ان کے انضمام کی معطلی کو معاہدے کا حصہ بنا کر ایک اچھی ڈیل کی ہے۔

انور قرقاش کا کہنا تھا کہ یو اے ای کی امریکا کی دونوں جماعتوں کی جانب سے سمجھوتے کی حمایت پر حوصلہ افزائی ہے۔امریکا کے ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو طے کرانے میں فعال کردار ادا کیا ہے جبکہ ان کے حریف ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے اس کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ اس ڈیل کے بعد ہماری امریکا کے ساتھ تزویراتی شراکت داری میں

مزید اضافہ ہوگا اور یہ مزید مضبوط ہوگی۔جبکہدبئی کی الامارات (ایمریٹس)ائیرلائنز اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے اعلان کے بعد مسافر پروازیں چلانے کو تیار ہے۔البتہ فی الوقت وہ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان شہری ہوابازی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کا سمجھوتا طے پانے کی منتظر ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق الامارات کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او)عادل الرضا نے کہاکہ

یہ دو حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے اور یقینی طور پر بہت سے دوسرے شعبے بھی ہیں جن میں اس طرح کے معاہدوں میں فائدہ اٹھایا جائے گا۔ایوی ایشن ان میں سے ایک مرکزی شعبہ ہے۔اسرائیل یا یو اے ای یا دبئی اور تل ابیب کے درمیان کوئی بھی پرواز چلانے سے قبل ہمیں ایک سمجھوتے کی ضرورت ہوگی۔عادل الرضا کا کہنا تھا کہ خطے میں طرفین کی جانب سے پروازوں کی بحالی کا مطالبہ سامنے آئے گا۔میرے خیال میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور کاروبار کے بہت زیادہ مواقع دستیاب ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…