واشنگٹن(آن لائن) امریکہ میں کورونا وائرس سے 17 لاکھ25ہزار275 افراد متاثر ہوئے اور ایک لاکھ572 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔امریکہ دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں کورونا وائراس کے باعث ایک لاکھ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ امریکہ میں پہلا کیس پندرہ فروری کو رپورٹ ہوا تھا اور پہلی ہلاکت 29فروری کو ہوئی۔کورونا کو ایک ہزار افراد کی زندگیاں چھیننے میں چھبیس دن لگے جب کہ پہلی دس ہزار ہلاکتیں چھتیس دن میں ہوئیں۔
اس کے بعد کورونا سے اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔امریکہ میں 23 اپریل پچاس ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں اور بتیس دن میں اموات پچاس سے ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہیں۔ امریکی ریاست نیویارک میں کورونا کے سب سے زیادہ مریض ہیں جہاں تعداد3 لاکھ 60 ہزار سے بڑھ چکی ہے اور23283 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ریاست نیوجرسی میں ایک لاکھ50 ہزار سے زائد مریض ہیں اور11 ہزار 8 سو سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ ایلنونس میں ایک لاکھ سے زائد مریض اورچار ہزار سات سو سے زائد اموات ہوئی ہیں۔امریکہ کی ریاست میساچوسٹس میں 91ہزار6 سو سے زائد مریض اور6ہزار3 سو سے زائد افراد کورونا وائرس کے سبب جان کی بازی ہار چکے ہیں۔کیلیفورنیا میں 90 ہزار6 سو افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی اور3ہزار سات سو افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ پنسلوانیا میں 66 ہزار نو سو کیسز روپورٹ ہوچکے ہیں اور پانچ ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ٹیکساس میں 54 ہزار مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جب کہ 33 ہزار زائد صحت یاب ہوچکے ہیں اور15 سو سے زائد اموات ہوئی ہیں۔واشنگٹن یونیورسٹی کی فکلیٹی آف فارمیسی کے پولیٹیکل اینڈ اکانومی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق 2020 کے اخر تک کورونا وائرس سے اموات کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہیلتھ اکانومسٹ انیر بان باسو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر موجودہ شرح اموات درست ہے تو پھر سال کے آخر تک ساڑھے تین لاکھ سے 12 لاکھ تک امریکی شہری کورونا وائرس سے جاں بحق ہوسکتے ہیں۔