گٹیگا(این این آئی) مشرقی افریقہ کے ملک برنڈی نے کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود آئندہ ہفتے صدارتی انتخاب کے انعقاد کا اعلان کیا ہے اور ملک سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ اور ان کی ٹیم کے 3 اراکین کو بے دخل کردیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق حکومت نے تصدیق کی کہ 12 مئی کو وزارت خارجہ نے عالمی ادارہ صحت کے ملک کے سربراہ والٹر کزادی مولمبو اور ان کی
ٹیم کے دیگر 3 اراکین کو جمعہ تک ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔وزیر خارجہ کے نائب وزیر خارجہ برنارڈ نتاہیراجا نے کہا کہ حکام نے ان افراد کے ملک میں داخلے کو ممنوع قرار دیا ہے جس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔صدر پیئرے کرن زیزا کے جانشین کے انتخاب کے لیے ووٹنگ 20 مئی کو ہوگی۔برنڈی کی حکومت پر ملک میں مستقل انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام لگتا رہا ہے اور وہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ عالمی اداروں اور تنظیموں کے نمائندوں کو ملک سے بے دخل کر چکے ہیں۔افریقہ کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر متشدیسو موئتی نے ملک کے صدر کو انتہائی برا منتظم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس رویے کے باوجود کورونا وائرس کی وبا کے خلاف ان کی حکومت کی مدد کرنے کے خواہاں ہیں۔برنڈی میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم کیسز رپورٹ ہوئے اور اب تک ملک میں ایک شخص ہلاک اور مجموعی طور پر 27 کیسز رپورٹ ہوئے ۔البتہ عالمی ادارے کم کیسز رپورٹ ہونے کی وجہ ملک کے ناقص نظام صحت اور اس سے بڑھ کر کم تعداد میں کیے جانے والے ٹیسٹ کو قرار دے رہے ہیں۔ملک میں کورونا وائرس کے خلاف غیر سنجیدہ رویے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد آبادی کے حامل ملک میں اب تک صرف 527 ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔افریقہ میں وبا اور بیماریوں پر قابو پانے کے لیے بنائی گئی تنظیم کے سربراہ جان کینگا سونگ نے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ اور اراکین کی بے دخلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے بدقسمتی ہیں اور ساتھ ساتھ اس وبا کے دوران انتخابات کے انعقاد پر حکومت کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔انہوں نے ایتھوپیا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہوگا کیونکہ جن ملکوں نے احتیاطی تدابیر کو مسترد کر کے انتخابات کا انعقاد کیا، وہاں وائرس تیزی سے پھیلا۔