اتوار‬‮ ، 19 جنوری‬‮ 2025 

ووہان میں اس وبا کے آغاز پر ہر متاثرہ شخص نے اوسطاً اس وائرس کو آگے 5.7 افراد میں منتقل کیا،کورونا وائرس توقعات سے دوگنا زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، امریکی تحقیق کاروں نے انتہائی خوفناک بات کر دی

datetime 10  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سائنسدانوں نے کہاہے کہ ووہان میں اس وبا کے آغاز پر ہر متاثرہ شخص نے اوسطاً اس وائرس کو آگے 5.7 افراد میں منتقل کیا۔ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ووہان میں اس وبا کے آغاز پر ہر متاثرہ شخص نے اوسطاً اس وائرس کو آگے 5.7 افراد میں منتقل کیا۔امریکا کی لاس ایلموس نیشنل لیبارٹری نے اس مقصد کیلئے ریاضیاتی تجزیہ کیا اور ان کے بیان کردہ اعدادوشمار فروری میں عالمی ادارہ صحت اور دیگر پبلک ہیلتھ اداروں کے اعداد سے دوگنا زیادہ ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج چین میں وبا تک محدود ہیں مگر ان کا اطلاق دنیا کے دیگر حصوں میں بھی کیا جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی روک تھام توقعات سے زیادہ مشکل ہے۔تحقیق کے مطابق اس پھیلاؤ کی رفتار کو ذہن میں رکھا جائے تو اس کی روک تھام کے لیے 82 فیصد آبادی میں اس کے خلاف قوت مدافعت ہونی چاہیے، اب یہ ویکسین کے ذریعے ہو یا بیمار ہونے کے بعد تندرست ہونے۔محققین کا کہنا تھا کہ اس تحفظ کے بغیر بہت زیادہ سماجی دوری کی مشق کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس وقت اوسطاً ہر 5 میں سے ایک مریض میں اس کی تشخیص نہیں ہورہی۔دنیا بھر میں حکومتوں کی جانب سے یہ طے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کب اور کیسے لاک ڈاؤن کا خاتمہ کیا جائے، کیونکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ پابندیاں ختم کرنے سے وائرس کی لہر ایک بار پھر زور نہ پکڑلے۔ نئی تحقیق کے نتائج جریدے ایمرجنگ انفیکشز ڈیزیز میں شائع ہوئے اور اس میں موبائل فون ٹریول ڈیٹا اور چینی صوبے ہوبے کے باہر کیس رپورٹس کو استعمال کرکے یہ تخمینہ لگایا گیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ مارچ میں چین اور جنوبی کوریا میں نئے مصدقہ کیسز کی تعداد میں کمی سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وائرس کی روک تھام ممکن ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ اس وبا کا خااتمہ بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن یا قوت مدافعت سے ہی ممکن ہوسکے گا مگر اس وائرس سے شکار افراد دوبارہ اس سے متاثر ہوسکتے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے بھی ابھی تک سائنسدانوں کوئی واضح بات نہیں کرسکے ہیں۔

کچھ کے خیال میں ایک بار بیمار ہونے کے بعد اس وائرس کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا ہوجاتی ہے جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم کوریا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق اس بیماری سے صحتیاب ہونے والے افراد میں کورونا وائرس دوبارہ بھی متحرک ہوسکتا ہے۔کم از کم جنوبی کوریا میں 51 کیسز میں ایسا ہوا ہے جو صحتیاب ہوئے مگر پھر ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔کورین ادارے کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دوبارہ وائرس کا شکار نہیں ہوئے

بلکہ یہ ان کے جسم میں موجود وائرس ہی دوبارہ متحرک ہوگیا۔کورین سی ڈی سی کے ڈائریکٹر جنرل جیونگ یون کیونگ کے مطابق ہم اس حوالے سے ایک جامع تحقیق کررہے ہیں کیونکہ ایسے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جب علاج کے دوران مریض میں ٹیسٹ ایک دن نگیٹو آیا مگر بعد میں مثبت ہوگیا۔ایک مریض کو اس وقت مکمل صحتیاب قرار دیا جاتا ہے جب اس کے 24 گھنٹے میں 2 ٹیسٹ کے نتائج نگیٹو آئے ہوں۔جنوبی کوریا ان ابتدائی ممالک میں سے ایک ہے جہاں اس وبائی مرض کے کیسز کی تعداد اچانک بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، مگر فروری کے اختتام سے نئے کیسز کی شرح میں نمایاں کمی آچکی ہے۔

موضوعات:



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…