نیویارک(این این آئی)نئے کورونا وائرس کے حوالے سے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ اس میں تغیر یا تبدیلی کی رفتار دیگر وائرسز جیسے فلو کے مقابلے میں بہت کم ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ وائرس کے پھیلائو پر نظر رکھنے والے ماہرین نے کیا اور وائرس میں تبدیلی کی سست رفتار 2 مثبت اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔پہلی چیز تو یہ ہے کہ یہ وائرس اپنی موجودہ حالت میں مستحکم ہے
اور آگے پھیلنے پر بھی اس سے زیادہ خطرناک نہیں ہوگا اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین طویل المعیاد بنیادوں پر موثر ثابت ہوگی۔امریکی اخبارسے بات کرتے ہوئے جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے مالیکیولر جینیٹیسٹ پیٹر تھلین نے بتایا کہ نئے کورونا وائرس کے ایک ہزار نمونوں کے ایک تجزیے سے انکشاف ہوا ہے کہ چین کے شہر ووہان میں پھیلنے والے وائرس اور امریکا میں شکار افراد میں موجود وائرس میں صرف 4 سے 10 جینیاتی تضاد دیکھے گئے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وائرس میں تبدیلی کی شرح کو دیکھ کر عندیہ ملتا ہے کہ اس کے خلاف تیار ہونے والی ایک ویکسین ہی کافی رہے گی، اور فلو ویکسین کی طرح ہر سال نئی ویکسین تیار کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔مگر نئے نوول کورونا وائرس میں بظاہر دسمبر سے اب تک کچھ زیادہ تبدیلی نہیں آئی، چند معمولی تبدیلیاں جینوم میں ضرور ہوئی ہیں مگر وائرس ہر جگہ ویسا ہی نظر آتا ہے، جیسا ووہان میں تھا اور اس کی ہر قسم لگ بھگ یکساں ہے۔