بیجنگ(آن لائن)ایک بااثر سابق چینی پراپرٹی ایگزیکٹو جنہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کی گزشہ ماہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے کی گئی تقریر پر انہیں ‘مسخرہ’ کہا تھا، لاپتہ ہوگئے۔چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے رکن اور سابق سرجاری پراپرٹی ڈویلپرہوایوان ریئل اسٹیٹ کے اعلیٰ ایگزیکٹو رین زیکیانگ جت 3 دوستوں نے ان کی گمشدگی کی تصدیق کی اور کہا کہ ان سے 12 مارچ سے رابطہ نہیں ہوا ہے۔
اب کی قریبی دوست وانگ ینگ نے رائٹرز کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے کئی دوست ان کو تلاش کر رہے ہیں اور اور سب بہت فکر مند ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ رین زیکیانگ کے ایک عوامی شخص تھے اور ان کی گمشدگی کا بہت لوگوں کو علم ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘جو ادارہ اس کا ذمہ دار ہے اسے مناسب اور قانونی وضاحت جلد از جلد دینی ہوگی’۔بیجنگ کی پولیس نے فون اور فیکس کے ذریعے رائے کی درخواستوں پر فوری رد عمل نہیں دیا ہے۔چینی ریاستی کونسل کے معلومات کے دفتر نے بھی رائے کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔رین زیکیانگ کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں اپنے دوستوں سے شیئر کیے گئے ایک مضمون میں چینی صدر کی 23 فروری کی تقریر پر تنقید کی گئی جس کی بعد ازاں دیگر نے کاپیاں آن لائن کردی تھیں۔امریکا سے چلنے والی ویب سائٹ چائنہ ڈیجیٹل ٹائمز کے مطابق اس مضمون جس میں شی جن پنگ کو ان کے نام سے مخاطب نہیں کیا گیا تھا رین زیکیانگ نے تقریر کا مطالعہ کرنے کا بعد کہا تھا کہ ‘مجھے ایک حکمراں کھڑا اپنے نئے لباس دکھاتا نظر نہیں آیا بلکہ ایک برہنہ کھڑا مسخرہ نظر آیا جو بار بار خود کو حکمران بتارہا تھا’۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جماعت کے اندر ‘گورننس کا بحران’ ہے اور آزاد میڈیا اور آزادی اظہار رائے کے نہ ہونے سے وبا کو فوراً روکا نہیں جاسکا اور صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
رین زیکیانگ کی گمشدگی ایسے موقع پر سامنے آئی جب مقامی میڈیا اور آن لائن صارفین کے وبا پر بحث کرنے پر سینسر شپ حالیہ ہفتوں میں مزید سخت ہوگئی ہے۔رین زیکیانگ جنہیں ‘کینن رین’ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، کو اس سے قبل بھی سوشل میڈیا پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی سزا میں پارٹی نے 2016 میں ایک تک نگرانی میں رکھا تھا۔اس سال حکومت نے ٹوئٹر جیسے چینی پلیٹ فارم ویبو سے رین زیکیانگ کا اکاؤنٹ بند کرنے کا بھی حکم دیا تھا جس میں ان کے اس وقت 3 کروڑ فالوورز تھے۔حکومت نے کہا تھا کہ وہ ‘غیر قانونی معلومات پھیلارہے ہیں’۔بیجنگ نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو ‘عوام کی جنگ’ قرار دیا ہے جس کی قیادت شی جن پنگ کر رہے ہیں۔