منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنماؤں کا ڈی این اے چْرا لیاگیا طاقتور سربراہانِ مملکت کا ڈی این اے کب چرایا گیا، یہ ڈی این اے کی بولی کتنی لگائی ، رقم پاکستان روپوں میں کتنے کروڑ بنتی ہے ؟ جانئے

datetime 21  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) دی ’’ارنسٹ پروجیکٹ‘‘ نامی ایک آن لائن گروپ نے چار عالمی رہنماؤں کا ڈی این اے انٹرنیٹ پر نیلامی کیلیے پیش کردیا ہے۔ گروپ کا کہنا ہے کہ ڈی این اے کے یہ تمام نمونے 2018ء  میں منعقدہ ’’ورلڈ اکنامک فورم‘‘ ڈاووس کے دوران مختلف عالمی رہنماؤں کے زیرِ استعمال رہنے والی چیزوں پر موجود ہیں جنہیں چوری کرکے محفوظ کرلیا گیا تھا۔گروپ کا مؤقف ہے کہ

دنیا بھر کی سرمایہ دار کمپنیاں اور حکومتیں ایک عام انسان کا حساس ڈیٹا ہر وقت جمع کرتی رہتی ہیں، چاہے صارف کو اس کی خبر ہو یا نہ ہو؛ اور چاہے یہ عمل صارف کی مرضی کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی بلکہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا کاروباری فائدے اور سیاسی مفاد تک کے لیے استعمال بھی کیا جاتا ہے جبکہ سرمایہ دار ادارے اس کی خرید و فروخت بھی کرتے ہیں جو تخلیہ (پرائیویسی) اور اخلاقیات، دونوں ہی کے خلاف ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ یہ مسئلہ بھی سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔جن طاقتور عالمی رہنماؤں کا ڈی این اے چوری کیا گیا ہے ان میں امریکی صدر ٹرمپ، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاہو کے نام لکھے گئے ہیں تاہم اس فہرست میں دیگر عالمی رہنما بھی شامل ہیں۔ڈی این اے کے یہ نمونے نیپکنز، کافی کپ، جار، ٹوٹے ہوئے بالوں، سگریٹ فلٹرز، گلاسوں اور ناشتے کے کانٹوں پر محفوظ حالت میں موجود ہیں جن کی بولی 1200 ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 85 ہزار روپے) ڈالر سے لے کر 65000 ڈالر (ایک کروڑ پاکستانی روپے) سے شروع کی جائے گی۔ البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ کس چیز پر کونسے عالمی رہنما کا ڈی این اے موجود ہے۔ارنسٹ گروپ کا مؤقف ہے کہ ڈی این اے کی شکل میں جب طاقتور عالمی رہنماؤں کا نجی ڈیٹا دنیا میں فروخت ہوگا تو انہیں اس معاملے کی سنگینی کا احساس ہوگا، اور شاید تب کہیں جاکر ایک عام شہری کی نجی معلومات کو تحفظ دینے کیلیے ٹھوس اقدامات بھی کیے جائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…