ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مابین متوقع ملاقات سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کی جانب سے پیش کردہ مشرق وسطیٰ کیلئے متنازع امن کا منصوبہ فلسطین نے مسترد کردیا ۔
جس کے پس منظر میں خلیجی عرب ریاستوں اور اسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے بارے میں اسرائیلی میڈیا پر قیاس آرائیوں کا زور تھا۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے جواب میں بتایا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین کوئی ملاقات کا منصوبہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین ،اسرائیل تنازع کے آغاز سے ہی سعودی عرب کی پالیسی بہت واضح ہے، سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین کوئی تعلقات نہیں ہیں اور ریاض فلسطین کے پیچھے مضبوطی سے کھڑا ہے۔ایک سوال کے جواب میں شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر آمادگی ظاہر کی بشرطیکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک منصفانہ اور قابل قبول تصفیہ ہو۔سوڈان کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر شہزادہ فیصل نے کہا کہ سوڈان ایک خودمختار ملک ہے اور وہ اپنے خود مختار مفادات کا ذمہ دار ہے۔انہوںنے کہاکہ جیسا کہ ہم ماضی میں کہہ چکے ہیں، سعودی عرب نے عرب لیگ کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کیلئے ہمیشہ رضامندی ظاہر کی، اگر کوئی منصفانہ اور قابل قبول تصفیہ ہوتا ہے جس پر فلسطین اور اسرائیل دونوں نے اتفاق کیا ہو تو سعودی پالیسی غیر جانبدار رہے گی۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ کئی دہائیوں سے اس موضوع پر افواہیں گردش کرتی رہی ہیں، فلسطین کے بارے میں سعودی عرب کی پالیسی واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مشرق وسطی کے بحران کے حل کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کرتا ہے اور اس مسئلے کے بارے میں سعودی عرب کی وابستگی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔