پاکستانی کرکٹر صہیب مقصود کے ساتھ گاڑی کی خرید و فروخت کے دوران بڑا مالی دھوکا ہو گیا، جس پر انہوں نے پنجاب حکومت سے انصاف کی اپیل کی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں صہیب مقصود نے واقعے کی تفصیل بیان کی۔ان کا کہنا تھا کہ تقریباً نو ماہ قبل انہوں نے اپنی پرانی گاڑی ملتان کے ایک کار شوروم کے ذریعے فروخت کی تھی۔ خریدار نے 60 لاکھ روپے فوری ادا کیے اور گاڑی اپنے قبضے میں لے لی، یہ کہہ کر کہ بقیہ رقم اور کاغذات بعد میں مکمل کر لیے جائیں گے۔صہیب کے مطابق، وہ شخص آٹھ ماہ تک ادائیگی ٹالتا رہا۔ آخرکار، انہوں نے گاڑی کو ٹریک کرکے لاہور میں موجود خریدار تک رسائی حاصل کی۔ وہاں جا کر جب انہوں نے بتایا کہ یہ گاڑی ان کی ملکیت ہے اور ابھی تک پوری رقم ادا نہیں کی گئی، تو دوسری پارٹی نے الٹا بدتمیزی شروع کردی۔
کرکٹر نے بتایا کہ بعد میں شو روم کے نمائندے نے پیشکش کی کہ اگر وہ 60 لاکھ واپس کر دیں تو وہ گاڑی واپس لے آئیں گے، لیکن جب وہ رقم لے کر لاہور پہنچے تو سامنے والے نے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ہٹ دھرمی دکھائی اور صاف کہا کہ “اس گاڑی کو کوئی چھو بھی نہیں سکتا۔”صہیب مقصود نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “کیا اس ملک میں اگر کسی کے رشتہ دار سیاست میں ہوں تو وہ عام آدمی سے اس کی محنت کی کمائی چھین سکتا ہے؟”انہوں نے مزید بتایا کہ بعد میں ان پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ گاڑی کو پیسوں سے کلیئر کرائیں۔ “میں نے 70 لاکھ روپے دے کر ایک فورچیونر گاڑی لی، لیکن بعد میں اس کے کاغذات جعلی نکلے، جس پر میں نے وہ گاڑی واپس کر دی۔ اب میری 70 لاکھ روپے کی رقم بھی واپس نہیں ملی، جبکہ میری پہلی گاڑی کی قیمت ڈیڑھ کروڑ روپے بنتی ہے۔”صہیب مقصود نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، پنجاب پولیس اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کریں۔انہوں نے کہا، “اگر ایک کرکٹر ہونے کے باوجود میں ان لوگوں کے آگے بے بس ہوں تو سوچیں، ایک عام آدمی کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہوگا۔ میں عدالتوں کے چکر نہیں لگانا چاہتا، بس چاہتا ہوں کہ مجھے میری حق کی رقم واپس ملے۔”















































