کوالالمپور،بیجنگ(آن لائن)کرونا وائرس پھیلنے سے بچنے کا ایک اور طریقہ اللہ کے ساتھ قربت ہے لہذا مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا میں مساجد کو صلوات الحاجت نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ملائشیا کی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست جوہر کی تمام 913 مساجد کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ جمعہ کے نماز کے بعد بھی خصوصی دعا کریں۔
جوہر اسلامی مذہب کے محکمہ (جے اے این جے) کے ڈائریکٹر داتوک محمد رفقی شمس الدین نے یہ معلومات پہنچاتے ہوئے کہا کہ ‘‘عوام کو یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ہر قسم کے وبائی امراض اور متعدی بیماریوں سے بچنے کے لئے اللہ سے دعا کریں۔نئے شناخت شدہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں کیونکہ یہ خوفناک بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ملائشیا میں اب تک کورون وائرس کے چار تصدیق شدہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ سبھی ووہان سے تعطیلات پر چینی شہری ہیں جو اپنے ملک سے آتھے۔ملیشیا کے وزیر صحت نے کہا ہے ایک 66 سالہ خاتون اور دو لڑکے جن کی عمریں دو اور 11 سال ہیں اور انہیں سرکاری اسپتال کے ای سی یو میں رکھا گیا ہے۔دوسری جانب کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 132 اور متاثرہ افراد کی تعداد 5 ہزار 9 سو 74 تک پہنچ گئی، چین کے علاوہ 16 دوسرے ممالک میں بھی وائرس پہنچ چکا ہے، چینی صدر نے وائرس کو شیطان قرار دے دیا، کہتے ہیں چین اسے ضرور شکست دے گا۔ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا یہ وائرس چین کے دوسرے شہروں کے علاوہ دنیا کے 16 ممالک میں پھیل چکا ہے، سفری پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکوٹ موریسن نے اعلان کیا ہے چینی شہر وہان سے آنے والے 6 سو شہریوں کو دو ہفتوں کے لیے ملک سے 2 ہزار کلومیٹر دور کرسمس جزیرے میں الگ تھلگ رکھا جائے گا۔ ادھرچینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ‘شیطان’ وائرس سے مقابلہ کر رہا ہے جس نے اب تک 100 سے زائد لوگوں کی جان لے لی ہے۔
انہوں نے یہ ریمارکس بیجنگ میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ سے چین میں ہزاروں لوگوں کو متاثر کرنے والے اور درجنوں ممالک تک پہنچنے والے نوول کرونا وائرس پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تشویش پر بات کرتے ہوئے کہی۔چینی صدر نے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادہانوم کو بتایا کہ چینی عوام کورونا وائرس کی نئی قسم سے لڑ رہے ہیں، یہ ایک شیطان ہے اور ہم اسے چھپنے نہیں دیں گے، حکومت شفافیت کا مظاہرہ کرے گی اور بروقت معلومات جاری کرے گی۔
ان کی یہ رائے ایسے وقت میں سامنے آئی جب وسطی صوبے ہوبے میں مقامی صحت حکام کی جانب سے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے پر چینی سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ نظر آرہا تھا۔ وبا کو قابو کرنے کے لیے چین نے لاک ڈاؤن کو توسیع دیتے ہوئے 17 شہروں تک بڑھا دیا جس کے نتیجے میں 5 کروڑ سے زائد افراد محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔چین نے نئے قمری سال کی چھٹیوں میں 3 دن کا اضافہ کر کے اتوار تک کردی ہیں تا کہ ملک بھر میں دفاتر اور فیکٹریز بند ہونے کے باعث لوگ اپنے گھروں میں رہیں اور انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کم سے کم ہو۔تاہم عالمی تجارت کے مرکز اور ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہر شنگھائی میں حکومت نے چھٹیوں میں ایک ہفتے کا اضافہ کرتے ہوئے 9 فروری تک بڑھا دیں۔سائنسدان اس وائرس کے حوالے سے زیادہ فکر مند اس لیے ہیں کہ یہ سارس وائرس سے ملتا جلتا ہے جو 800 افراد کی ہلاکت کا سبب بنا تھا۔