نئی دہلی (این این آئی)شہریت کے منتازع قانون کے خلاف احتجاج سے خوفزدہ بھارتی حکومت نے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) نافذ کردیا۔نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ احتجاج کررہے ہیں جس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ و طالبات بھی شامل ہیں۔
بھارتی حکومت اِس احتجاج سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ اب نیشنل سیکیورٹی ایکٹ نافذ کردیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انیل بائیجال نے ایک حکمنامے کے ذریعے 3 ماہ کے لیے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ نافذ کیا جس کی مدت 19 جنوری سے 18 اپریل تک ہوگی۔این ایس اے کے تحت پولیس کو اختیا ر دیا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے خطرے کے پیش نظر کسی بھی شخص کوحراست میں لے سکتی ہے اور ایکٹ کے تحت پولیس 10 دن بنا جرم بتائے کسی بھی شخص کو اپنی حراست میں رکھ سکتی ہے۔خیال رہے کہ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھی نیشنل سیکیورٹی ایکٹ نافذ ہے۔متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔