پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پرخواتین کوگھر سے نکال دیا گیا، انتہائی افسوسناک صورتحال

datetime 8  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج کرنے پرخواتین کوگھر سے نکال دیا گیا۔ متنازع شہریت قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ’ہندو، عیسائی، سکھ، بدھ مت اور جین‘ مذاہب کے پیروکاروں کو شہریت دی جائے گی۔مذکورہ قانون میں مسلمانوں کو شامل نہ کیے جانے کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے جاری ہیں اور اب تک مظاہروں میں 30 کے قریب افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک 1500 کے قریب افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے جبکہ مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت طاقت کا استعمال بھی کر رہی ہے۔متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والی نئی دہلی کی خواتین کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کیا گیا اور انہیں گھر سے ہی بے دخل کردیا گیا۔بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق نئی دہلی کے علاقے لاجپت نگر میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے سامنے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کو گھر سے نکال دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق خواتین نے اپنے کرائے کے فلیٹ کی بالکونی سے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاجی بینر لٹکایا تو امیت شاہ کے ساتھ آئے لوگوں کو غصہ آگیا اور انہوں نے خواتین کے فلیٹ پر حملہ کردیا۔متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے والی خواتین میں سے ایک خاتون کا تعلق ریاست کیرالہ سے تھا اور انہوں نے بتایا کہ احتجاج کرنے پر 150 افراد نے ان کے فلیٹ پر حملہ کیا۔مذکورہ خاتون سوریہ راجاپن نے بتایا کہ انہوں نے متنازع شہریت قانون کے خلاف اس وقت احتجاج ریکارڈ کرانے کا سوچا جب انہیں معلوم ہوا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ ان کے خلاف میں متنازع قانون کی حمایت میں ایک ریلی نکالنے والے ہیں۔خاتون کے مطابق جب امیت شاہ کی ریلی ان کے فلیٹ کے سامنے سے گزری تو انہوں نے بالکونی سے احتجاجی بینر لٹکایا جس پر ’متنازع شہریت قانون‘ کے خلاف نعرے سمیت ’جے ہند‘ اور ’آزادی میرا نام نہیں‘ کے نعرے درج تھے۔

خاتون کیمطابق احتجاج ریکارڈ کروانا ان کا جمہوری حق تھا اور اگر وہ وزیر داخلہ کے سامنے احتجاج ریکارڈ نہ کرواپاتیں تو وہ خود کو کبھی بھی معاف نہیں کر پاتیں۔سوریہ راجاپن کے مطابق تاہم احتجاج ریکارڈ کروانے کی انہیں بہت بڑی سزا دی گئی اور 150 افراد نے ان کے فلیٹ کو گھیرے میں لے کر انہیں دھمکیاں دینا شروع کیں۔خاتون نے دعویٰ کیا کہ فلیٹ پر حملہ کرنے والے افراد میں ان کے مالک مکان بھی شامل تھے اور انہیں کئی گھنٹوں تک فلیٹ میں محسور رکھا گیا۔ خاتون کے مطابق

انہوں نے اپنے فلیٹ پر بھیڑ کے حملے کی اطلاع پولیس کو دی اور کئی گھنٹوں بعد ہی وہ پولیس کی مدد سے فلیٹ سے باحفاظت باہر نکلیں۔سوریہ راجاپن نے بتایا کہ متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد مالک مکان نے انہیں کرائے کے فلیٹ سے نکال دیا اور وہ سامان لے کر وہاں سے شفٹ ہوگئیں۔دوسری جانب خواتین کے مالک مکان نے بھی انہیں گھر سے نکالے جانے کی تصدیق کی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے مذکورہ خواتین کو گھر کرائے پر دیا تھا۔مالک مکان کے مطابق انہیں اس بات کا علم نہیں کہ مذکورہ خواتین کہاں گئیں تاہم انہوں نے انہیں گھر سے نکالے جانیکی تصدیق کی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…