بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

اسرائیلی جلادوں نے بچوں کو بھی نہ بخشا، زیر حراست فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشددکا انکشاف

datetime 30  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

رام اللہ (این این آئی) اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل کم سن فلسطینی بچوں پر صہیونی جلادوں اور وحشی درندوں کا وحشیانہ تشدد جاری ہے۔ تشدد کا سامنا کرنے والے متعدد بچوں نے اپنے ساتھ برتے جانے والے سلوک کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو لرزہ خیز واقعات بیان کیے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران نے بعض کم عمر بچوں پر تشدد کے حربوں کی تفصیلات نقل کی ہیں

اور ان بچوں سے گفتگو کی ہے جو اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل رہے ہیں۔17 سالہ معتصم انور شیخہ نے بتایا کہ اسے اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں شعفاط کیمپ سے حراست میں لیا اور گرفتاری کے فوری بعد اس پر تشدد شروع کردیا گیا۔اس نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اسے بدنام زمانہ ٹارچر سیل مسکوبیہ میں 30 دن تک رکھا جہاں اسے دن رت جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ اسے مارا پٹا جاتا اور نیند سے محروم رکھا جاتا۔17 سالہ عبدالمنعم النتشہ اور 16 سالہ اسامہ طہ نے بتایا کہ انہیں کئی روز تک ایک پولیس عقوبت خانے میں رکھا گیا۔دونوں کو مسلسل 4 گھنٹے تک زنجیروں میں جکڑ کر مسکوبیہ حراستی مرکز میں رکھا گیا جہاں ان پر جسمانی تشدد کے ساتھ گالم گلوچ بھی کی گئی۔17 سالہ عبدالرحمان ابو لیلی نے بتایا کہ اسے گرفتاری کے بعد بیتح تکفا حراستی مرکز میں ڈالا گیا۔ وہاں اسے 10 روز تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔16 سالہ اوس راید رشید نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اس کے گھر میں دروازہ توڑ کرگھس کراسے حراست میں لیا۔ اس کے بعد اسے مسلسل 10 گھنٹے تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید 5500 فلسطینیوں میں سے بیشتر کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان میں 41 خواتین، 230 بچے، 450 انتظامی قیدی اور 1000 مریض شامل ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…