واشنگٹن(این این آئی) امریکہ کی تاریخ میں سال 2019کو سب سے زیادہ قتلِ عام والا سال قراردیدیاگیا ہے،رواں سال قتل عام کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں،دوامریکی خبررساں اداروں اوراور نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے مرتب کردہ ڈیٹابیس کے مطابق دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو امریکہ کی تاریخ میں رواں برس قتلِ عام کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ڈیٹابیس کے مطابق امریکہ میں 2019 میں ایسے 41 واقعات میں 211 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔یاد رہے کہ قتلِ عام اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں قاتل کے علاوہ چار یا اس سے زائد افراد ہلاک ہو جائیں۔سال 2019 میں پیش آئے سب سے ہلاکت خیز واقعے میں ایل پاسو میں اگست کے مہینے میں 22 افراد کو ہلاک کیا گیا جبکہ اس سے قبل مئی میں ورجینیا بیچ پر 12 افراد قتل ہوئے۔محققین کے مطابق سنہ 2019 کے کل 41 کیسز میں سے 33 میں آتشیں اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ اعداد و شمار میں ریاست کیلیفورنیا سرِفہرست رہی جس میں قتلِ عام کے آٹھ واقعات پیش آئے۔ یہ ڈیٹابیس یوں تو سنہ 2006 سے امریکہ میں قتلِ عام کے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہے مگر 1970 کی دہائی تک کی جانے والی اس تحقیق میں کوئی دوسرا سال ایسا نہیں جس میں اس سے زیادہ واقعات پیش آئے ہوں۔ سنہ 2019 کے علاوہ سنہ 2006 وہ سال تھا جس میں قتلِ عام کے 38 واقعات رونما ہوئے تھے۔ویسے تو سنہ 2019 میں سب سے زیادہ قتلِ عام کے واقعات ہوئے لیکن ہلاکتوں کی تعداد سنہ 2017 میں ایسے واقعات میں ہوئی ہلاکتوں کی تعداد سے کم رہی۔ سنہ 2017 میں 224 افراد ہلاک ہویے تھے۔ وہ سال ہلاکتوں کے اعتبار سے امریکی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز سال تھا جب لاس ویگس میں ایک فیسٹیول کے دوران 59 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ریاست منی سوٹا کی میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں ماہرِ جرمیات پروفیسر جیمز ڈینسلے کا کہنا تھا کہ امریکہ میں یوں تو قتل کے انفرادی واقعات میں کمی آئی ہے لیکن قتلِ عام کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔