کوالالمپور (این این آئی)ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمدنے کہاہے کہ ایران، ملائیشیا، ترکی اور قطر مستقبل میں اقتصادی پابندیوں کا راستہ روکنے کے لیے باہمی تجارت سونے اور چیزوں کی لین دین (بارٹر سسٹم) کی صورت میں کرنے پر غور کر رہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملائیشیا میں سربراہ کانفرنس کے اختتام میں مہاتیر محمد نے اقتصادی پابندیوں کا مقابلہ کرنے پر
ایران اور قطر کی تعریف کی اور کہا کہ مسلم دنیا کے لیے اہم ہے کہ وہ مستقبل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے خود انحصاری پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں جب دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ کچھ ممالک یکطرفہ فیصلے کرکے دیگر ممالک کے خلاف ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جن کا مقصد انہیں سزا دینا ہو، ملائیشیا اور دیگر ممالک کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ایسے اقدامات ہم میں سے کسی کے خلاف بھی اٹھائے جاسکتے ہیں۔ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اسلامی قرون وسطی کے سونے کے سکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ تجویز دی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے سونے کے دینار اور بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کے خیال پر غور کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدگی سے اس پر غور کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس پر عملدرآمد کے لیے کوئی طریقہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔کانفرنس میں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے اور اسے ایک دوسرے کی کرنسی میں کرنے پر اتفاق کیا۔امریکا کے عرب اتحادی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے تقریباً ڈھائی سال قبل قطر سے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے تھے، دوحہ نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔دوسری جانب ایران پر گزشتہ سال امریکا نے ایک بار پھر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں جس سے اس کی معیشت کو شدید دھچکا لگا تھا۔