سرینگر( آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں ملیشیا ، ترکی، ایران اور پاکستانی نشریات پر مکمل طور پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے مرکزی اطلاعات و نشریات کی وزارات کی جانب سے کیبل آپریٹرز کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ان ممالک کی نشریات کو فوری طور بند کر دیں۔
کشمیر میں ایران، ترکی ، ملائیشیا اور پاکستان کے ٹیلی ویژن چینلز پر اس پس منظر میں پابندی عائد کی گئی ہے جس میں ان ممالک نے اس سال 5اگست کو ریاست جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کئے جانے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔ ان ممالک نے حکومت کے اس فیصلے پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوم متحدہ میں پاکستانی موقف کی حمایت بھی کی تھی۔ 5اگست سے پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی نشریات پر پابندی عائد تھی اب محدود پیمانے پر ایک دو پاکستانی ٹی وی چینلز کو دکھایا جاتا تھا۔ لیکن اب سرکاری طور پر کشمیر کے کیبل آپریٹرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اگر پاکستان کی کسی بھی چینل، ایران کے سحر ٹی وی، پریس ٹی وی یا ترکی کے کسی بھی ٹی وی چینل کو نشر کریں گے تو اس کی ذمہ داری ان پر کی عائد ہوگی۔ جبکہ کیبل آپریٹرز کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔ حکمنامے کی خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز کو قید کی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔یہ پابندی 5اگست سے انٹرنیٹ سروس ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ سروس پر عائد مسلسل پابند کے بعد سامنے آئی ہے۔ حالانکہ وادی کشمیر میں پوسٹ پیڈ اور لینڈلائن سروسز کو پہلے ہی بحال کیا جا چکا ہے وہیں اب شہر و دیہات میں کاروباری سرگرمیاں بھی جزوی طور بحال ہوچکی ہیں۔ نجی ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ اب کہیں کہیں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی دیکھی جا رہی ہے۔لیکن 5اگست سے شروع ہوئی غیر یقینی اور اضطرابی صورتحال اب چوتھے مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔ علیحدگی پسندوں کے ساتھ ساتھ مین اسڑیم جماعتوں کے تین سابق وزیر اعلی سمیت متعدد لیڈران اور کارکنان مسلسل نظر بند ہیں۔