بغداد(این این آئی)عراق کی صدری تحریک کے سربراہ اور سرکردہ شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی احتجاج پر استعفیٰ نہ دیا تو یہ عراق کے اختتام کا نقطہ آغاز بن سکتا ہے۔حکومت ملک کو خون کا انجیکشن دیتے ہوئے مستعفی ہوجائے۔
وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے پاس اب کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں مقتدیٰ الصدر کا کہنا تھا کہ اگر عادل عبد المہدی کی حکومت استعفیٰ نہیں دیتی ہے تویہ عراق کے خاتمے کا آغاز ہے۔الصدر نے کہا کہ کرپٹ حکومت اور پرتشدد مظاہرین کے درمیان جو جنگ چل رہی ہے وہ ملک کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔ یہ ایک اندھی کشمکش ہے۔ حکومت کو اقتدار چھوڑ دینا چاہیے اور مظاہرین کو اخلاقیات کے دائرے کے اندر رہ کراپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے۔ایک اور سیاق و سباق میں بدھ کی شام نجف میں ایرانی قونصل خانے پر حملے اور اسے نذر آتش کرنے کے واقعے میں اپنی جماعت کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی۔دو ماہ قبل حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑنے کے بعد عراق میں ایران کے خلاف ہونے والے تباہ کن واقعات میں بدھ کی شام مظاہرین نے مقدس شہر نجف میں ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی۔ تاہم ایرانی سفارتہ عملہ محفوظ رہا۔ مشتعل مظاہرین کے دھاوا بولتے ہی ایرانی سفارت کار عقبی دروازوںسے بھاگ کھڑے ہوئے۔عراق میں حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز یکم اکتوبر سے ہوا جب ہزاروں افراد بغداد اور جنوبی شہروں ’کرپٹ‘ حکومت کے خلاف نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آئے۔عراق میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 350 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔