قاہرہ(این این آئی)مصر میں عدالت نے وراثت میں بھائیوں کے برابر حصہ حاصل کرنے سے متعلق مقدمے میں ایک قبطی خاتون وکیل کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ عرب ٹی وی کے مطابق یہ فیصلہ خاتون وکیل ہدی نصر اللہ کے والد کی وفات کے ایک سال بعد سامنے آیا۔خاتون وکیل ہدی نے قاہرہ کے نواحی علاقے حلوان کی فیملی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ ہدی نے مقدمے میں مطالبہ کیا تھا کہ اس کے والد کی وراثت کی تقسیم کے سلسلے میں آئین کے آرٹیکل 3 کے تحت آرتھوڈکس چرچ کی مقررہ فہرست کا اطلاق کیا جائے جو مردوں اور خواتین ورثاء کے درمیان مساوات کا تقاضا کرتی ہے۔ مصری آئین کا آرٹیکل 3 یہ
کہتا ہے کہ مصر میں مسیحی اور یہودی شہریوں کے ذاتی اور نجی معاملات سے متعلق قوانین سازی کا مرکزی ذریعہ، ان افراد کی شریعت کے بنیادی اصول ہوں گے۔ ہدی نے واضح کیا کہ اس معاملے کا آغاز 2018 میں ان کے والد کی وفات کے بعد ہوا۔ ہدی اور اس کے دو بھائی اپنے والد کے قانونی ورثاء بنے جب کہ ان کی والدہ 30 برس قبل انتقال کر چکی تھیں۔ہدی کے مطابق بھائیوں کے مساوی وراثت کے حصول کا حق ثابت ہونے کے باوجود حلوان کی فیملی کورٹ کے ایک جج نے ان کے مقدمے میں وراثت کا فیصلہ اسلامی شریعت کی بنیاد پر دے دیا تھا۔ اس کے مطابق مرد کا حصہ عورت سے دوگنا ہوتا ہے۔