برلن(این این آئی) جرمنی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے سکھ اور کشمیری برادریوں کی جاسوسی کرنے والے بھارتی جوڑے کے خلاف ٹرائل شروع ہوگیا۔واضح رہے کہ اگر مبینہ بھارتی جاسوس جوڑے پر جرم ثابت ہوا تو انہیں 10 برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔جرمن میڈیا کے مطابق 50 سالہ من موہن ایس اور ان کی اہلیہ 51 سالہ کنول جیت کے خلاف رواں برس مارچ میں فرد جرم عائد کی گئی اور دونوں کے خلاف
مقدمے کا آغاز فرینکفرٹ کی ایک عدالت میں ہوگیا۔استغاثہ نے رواں سال کے شروع میں ایک بیان میں کہا تھا کہ منموہن ایس نے جرمنی کی سکھ برادری، کشمیری موومنٹ اور ان کے رشتہ داروں کے بارے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلیسیس ونگ را کے ایک ملازم کو معلومات فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔واضح رہے کہ من موہن ایس کی اہلیہ جولائی اور دسمبر 2017 کے دوران بھارتی انٹیلیجنس افسر کے ساتھ ماہانہ ملاقاتوں میں شریک ہوئی اور جوڑے کو مجموعی طور پر 7 ہزار 200 یورو ادا کیے گئے۔ادھر مذہبی حقوق کے گروپ ریمڈ کے مطابق جرمنی میں سکھوں کی تعداد 10 سے 20 ہزار کے درمیان ہے، تاہم ان کی برطانیہ اور اٹلی کے بعد یورپ میں تیسری سب سے بڑی جماعت ہے۔خیال رہے کہ ہندوستانی اخبار دی ہندو کے مطابق جون 2015 میں بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی را نے حکومت کو دنیا بھر میں سکھ عسکریت پسندوں کے دوبارہ منظم ہونے کے حوالے سے خبردار کیا تھا جبکہ پنجاب اور کشمیر کی علیحدگی پسند تحریکوں کے درمیان روابط کے حوالے سے بھی خفیہ اطلاعات فراہم کی گئی تھیں۔اخبار نے دعوی کیا تھا کہ ایک ماہ قبل را نے وزیراعظم آفس کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں دنیا پر میں سکھ بنیاد پرست تنظیموں کے دوبارہ منظم ہونے کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔رپورٹ 16 جون کو پیش کی گئی تھی جس میں جرمنی، فرانس، امریکا، پاکستان اور ملائیشیا میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کے منظم ہونے کی اطلاعات دی گئی تھیں۔دی ہندو نے را کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا تھا کہ 6 جون 2015 کو سکھ علیحدگی پسند تحریک بابر خالصہ انٹر نیشنل (بی کے آئی – جی)اور سکھ فیڈریشن (ایس ایف -جی)نے جرمنی کے شہر فرانکفرٹ میں بھارتی قونصل جنرل کے سامنے مظاہرہ کیا تھا۔