لندن(این این آئی) برطانوی حکومت نے سکھ برداری کی خالصتان تحریک کی پشت پناہی سے پاکستان کو بری الذمہ قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق جھوٹے اور بے بنیاد الزام لگانے والا بھارت پھر دنیا بھر میں رسوا ہوگیا۔ برطانوی حکومت کے مالی تعاون سے متعلق کمیشن برائے انسداد انتہا
پسندی نے مودی حکومت کا چہرہ اور داغ دار کردیا ۔ کمیشن کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سکھ اگر بھارت سے الگ ریاست چاہتے ہیں تو اس کی پشت پر کسی صورت پاکستان نہیں بلکہ خود سکھوں کو لگتا ہے کہ بھارت میں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک اختیار کیا جارہا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکھوں کو پاکستانی ایجنٹ کا طعنہ دیا جاتا ہے ۔ اسی کی دہائی سے سکھوں کی نسل پرستی کی جارہی ہے اور اسی بنیاد پر انہوں نے الگ وطن کے لیے تحریک چلائی ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ1984ء میں سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر حملے کے بعد بھارت سے نفرت میں مزید اضافہ ہوا ۔ مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اب خالصتان تحریک میں اس لیے بھی اور تیزی آئی ہے کیونکہ بھارت میں انتہا پسندی کا جن بے قابو ہوچکا ہے ۔ ہندوتوا کا نظریہ عام ہورہا ہے ۔بھارتی حکومت کئی برسوں سے یہ الزام لگاتی آرہی ہے کہ خالصتان تحریک کی پاکستان پشت پناہی کررہا ہے لیکن برطانوی ادارے کی اس رپورٹ کے بعد متعصب مودی حکومت کا یہ الزام بھی جھوٹا ثابت ہوگیا۔