تہران (این این آئی)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تہران میں اپنی ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ امریکا کے ساتھ مذاکرات کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں، در اصل وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولنے اور سفارتی عملے کو
یرغمال بنانے کے چالیس برس مکمل ہونے سے ایک دن قبل خامنہ نے کہا کہ امریکا سے مذاکراتی عمل کوئی بہتری نہیں لائے گا۔دریں اثناءخامنہ ای نے فرانسیسی صدر عمانویل میکروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمانویل ایک چال باز شخص ہے جو امریکا کے ساتھ ملی بھگت کے تحت کام کررہا ہے۔ فرانسیسی صدرعمانویل میکروں کہا تھا کہ واشنگٹن اور تہران کے مابین بات چیت سے مسائل حل ہوجائیں۔ مگر ان کے اس بیان کے رد عمل میں خامنہ ای نے کہا کہ فرانسیسی صدر سازشی ہیں یا امریکا سے ملے ہوئے ہیں۔ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے خامنہ ای کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک امریکی دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی امریکا کے ساتھ بات چیت سے مسائل حل ہوں گے۔خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت سے انکار کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران امریکی دباؤ میں نہیں آئے گا۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ دشمن کے ساتھ مذاکرات سے ہمارے مسائل حل ہوں گے وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ایرانی سپریم لیڈر نے 17 ستمبر امریکا کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔خامنہ ای نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہاکہ ایران میں تمام عہدیداروں کے درمیان اتفاق رائے ہے کہ کسی بھی سطح پر امریکا کیساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ہفتے کے روز ایران کی شہری دفاعی تنظیم کے سربراہ ، غلام رضا جلالی نے اعلان کیا کہ امریکا نے ایران کی تیل،بجلی اور دیگر تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کیخلاف سائبر جنگ مسلط کر رکھی ہے۔