سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو دنیا میں بے نقاب ہونے سے روکنے کے لیے قابض حکمرانوں نے کشمیریوں کے بیروں ملک جانے پر بھی پابندی عائد کردی ہے اور اس سلسلے میں 450افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فہرست میں سیاسی رہنماو کارکن ،معروف تاجر، صحافی اور وکلاء شامل ہیں۔ یہ فہرست5اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کرنے کے بعد تیار کی گئی ہے اور اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کشمیری بیرون ملک سفرکرکے وہاں بھارتی مظالم کو بے نقاب نہ کریں۔ بھارتی حکام نے 5اگست کے بعد بیرون ملک جانے والے کئی افراد کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر روکااورانہیں روکنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی جبکہ ان کے پاس ویزا سمیت تمام قانونی دستاویزات موجود تھیں ۔ قابض حکام نے 5اگست کو حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیری سیاسی رہنمائوں ، کارکنوں،تاجروں، وکلاء اورعام شہریوں کو گرفتارکیا تھاجن میں تین سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں ۔ قابض انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم سے دنیاکو بے خبر رکھنے کے لیے موبائل فون ، لینڈ لائن اور انٹرنیت سمیت ہرقسم کے مواصلاتی ذرائع بھی معطل کردیے تھے۔ اس دوران ایک کشمیری وکیل اور حال ہی میں بنائی گئی نئی سیاسی جماعت کے کنوینر عزیر نذیر رونگاکو بھی بیروں ملک جانے سے روکا گیا ۔ اس سے پہلے ان کی پارٹی کے سربراہ شاہ فیصل کو بھی بیرون ملک جانے سے روکا گیا۔
نذیر رونگا نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں کوئی وجہ بتائے بغیر ہوائی اڈے پر روکا گیا اور بار بار اصرار کے بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کا نام اس فہرست میں شامل ہے جن پر بیرون ملک جانے پر پابندی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کے والد نذیر احمد رونگا بھی ایک وکیل اور آزادی پسند کارکن ہیں اور وہ اس وقت بھارتی ریاست اتر پردیش کی جیل میں نظربند ہیں ۔ اسی طرح دو صحافیوں کوبھی بیرون ملک جانے سے روکا گیاجبکہ اترپردیش کی جیل میں نظربند تاجر کے بیرون ملک کام کرنے والے بچوں کواپنے والد سے ملاقات کے لیے نئی دہلی آنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔