نیویارک(این این آئی)شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے گروپ المرصد کے ساتھ کام کرنے والے ایک شامی کارکن نے سیرین ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف)کی صفوں میں لڑنے والی ایک جنگجو لڑکی کی تصویر جاری کی ہے۔ تصویر میں یہ لڑکی بیٹھی نظر آ رہی ہے اور اس کے گرد نیشنل آرمی کے کئی ارکان کیمرے میں مسکراتے دکھائی دے رہے ہیں۔ شمالی شام میں ترکی کی
فوج کے شانہ بشانہ لڑنے والی فورس نیشنل آرمی کے نام سے جانی جاتی ہے۔اس سے قبل نیشنل آرمی کے ایک رکن کے موبائل سے اِفشا ہونے والی ایک وڈیو میں نیشنل آرمی کا ایک گروپ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی اس جنگجو لڑکی کو زخمی حالت میں لے کر جاتے ہوئے نظر آ یا تھا۔ گروپ کا ایک رکن اس لڑکی کو تھامے ہوئے تھا اور ساتھ ہی شامی لہجے میں ذبح ذبح کی آوازیں لگا رہا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کرد وومن پروٹیکشن یونٹس کی جنرل کمان نے ایک بیان جاری کیا جس میں مذکورہ کرد جنگجو لڑکی کے بارے میں بعض تفصیلات پیش کی گئیں۔ بیان کے مطابق ترکی کی فوج نے عین عیسی کے علاقے میں واقع گائوں مشرافہ پر حملہ کیا۔ اس کے نتیجے میں جھڑپیں شروع ہو گئیں اور اس دوران کرد جنگجو لڑکی جیکک کوبانی زخمی ہو کر ایردوآن کے گروپوں کے ہاتھوں قیدی بن گئی۔بیان میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرد لڑکی کی زندگی بہت بڑے خطرے میں ہے اور منظر عام پر آنے والا وحشیانہ وڈیو کلپ حقیقت کو بڑی حد تک ظاہر کر رہا ہے۔