تہران (این این آئی)ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اسلامی خلیجی ممالک کی سیکیورٹی کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے خبردار دیا کہ غیرملکی طاقتیں خطے کی سیکیورٹی کو یقینی نہیں بنا سکتیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کویت کے روزنامہ اخبار الرای میں شائع مضمون میں جواد ظریف کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے ہرمز امن کوشش منصوبہ پیش کی
ا۔اس ضمن میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ منصوبے سے مربوط سیکیورٹی اور ایران، سعودی عرب، عراق، عمان، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر اور بحرین کے مابین تعاون یقینی ہوگا۔جواد ظریف نے کہا کہ علاقائی عدم جارحیت کا معاہدہ، انسداد دہشت گردی، سائبر سیکیورٹی، توانائی اور بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت تعاون کا حصہ بن سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خطے کو تباہی کے دہانے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سے کہیں زیادہ سنجیدگی سے نئے عمل کے بارے میں سوچیں۔جواد ظریف نے کہا کہ خلیج فارس کی قوموں اور لوگوں کی قسمت الجھ چکی ہے، خطے میں سیکیورٹی منصوبے سے ہر شخص کو فائدہ پہنچے گا بصورت دیگر سب اس سے محروم رہیں گے۔واضح رہے کہ امریکا اورسعودی عرب کی ایران کے ساتھ پہلے سے جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب 14 ستمبر کو سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئیتھے جس کے بعد تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے اپنی پیداوار روک دی تھی۔سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد امریکا اور سعودی عرب دونوں نے ایران کو اس کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا تھا تاہم ایران نے ان بیانات کو جنگ کے لیے ایک بہانہ قرار دیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ایران جنگ کے لیے تیار ہے اس لیے کسی قسم کی جارحیت سے گریز کیا جائے۔بعدازاں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ امریکا، تیل کی سعودی تنصیبات پر ہونے والے حملے سے جنم لینے والے بحران کا پر امن حل چاہتا ہے۔سعودی دارالحکومت ریاض اور متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت میں اتحادیوں سے ملاقات کرنے کے بعد مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اس حوالے سے ’خطے میں اتفاقِ رائے‘ پایا جاتا ہے کہ ایران کی تردید کے باجود حملے اسی نے کیے ہیں۔