دمشق(این این آئی)سوشل میڈیا پر عرب حلقوں کے درمیان شامی صدر بشار الاسد کے ایک وزیر کی بیٹی کی شادی کا چرچا ہے۔ شاہانہ انداز کی اس شادی پر خطیر رقم خرچ کی گئی۔عرب تی وی کے مطابق شامی حکومت میں صدارتی امور کے وزیر منصور عزام کی بیٹی سالی عزام کی شادی کا جو زین العابدین عباس کے ساتھ انجام پائی۔ زین العابدین بھارت میں شامی حکومت کے سفیر ریاض عباس کا بیٹا ہے۔یہ پر تعیش تقریب
شامی دارالحکومت دمشق کے ایک تفریحی مقام یعفور میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں شامی حکومت کے سینئر ذمے داران کے علاوہ بڑی کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب پر 20لاکھ ڈالرسے زیادہ کی رقم اڑا دی گئی۔ دلہن کے عروسی لباس کی قیمت ایک لاکھ امریکی ڈالر کے قریب تھی۔ یہ لباس لبنان کے معروف ڈیزائنر زہیر مراد نے تیار کیا۔تقریب میں لبنان کے 6 فن کاروں کے علاوہ رقاصائوں اور ایک روسی طائفے نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر طعام اور مشروبات کا انتظام لبنان کے مہنگے ترین ریستورانوں کی جانب سے کیا گیا۔ اس کے علاوہ 20 سے زیادہ اقسام کے کیوبا کے مہنگے ترین سیگار اور درآمد شدہ مشروبات بھی پیش کیے گئے۔شادی کی تقریب کا آغاز شام کے قومی ترانے کی دھن بجا کر ہوا جس کے بعد شامی صدر بشار پر جان نثار کرنے سے متعلق نعرے بلند ہوئے۔ اس موقع پر دولہا اور دلہن کو قیمتی تحائف پیش کیے گئے۔ ان میں مہنگا ترین تحفہ الماس کا تاج تھا جو شامی پارلیمنٹ کے ایک رکن برا القاطرجی نے دلہن کو پیش کیا۔یاد رہے کہ دلہن سالی عزام بشار حکومت کے ہمنوا سیٹلائٹ چینل میں بطور میڈیا پرسن کام کرتی ہے۔ جہاں تک دولہا زین العابدین عباس کا تعلق ہے تو وہ اپنا تعارف سیاسی اور اقتصادی امور کے ایک ماہر کے طور پر کراتا ہے۔ زین العابدین ٹریکٹر بنانے والی ایک کمپنی میں ڈپٹی جنرل مینجر کے عہدے پر کام کرتا ہے اور وہ کمپنی کے ایک چوتھائی حصص کا مالک ہے۔ اس کے علاوہ زین العابدین میثاق کنٹریکٹنگ کمپنی کے لیے بطور جنرل مینجر بھی کام کرتا ہے۔ وہ مذکورہ کمپنی کے نصف حصص اپنی ملکیت میں رکھتا ہے۔شادی کی اس انتہائی پر تعیش تقریب نے بشار الاسد حکومت کے ہمنواں کو چرغ پا کر دیا ہے اور وہ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ تقریب میں خرچ کی جانے والی رقم کا ذریعہ کیا تھا۔ بالخصوص جب کہ شامی ریاست کے کسی بھی سرکاری ملازم کی اعلی ترین تنخواہ ماہانہ 100 سے 150 ڈالر کے درمیان ہے۔ واضح رہے کہ دولہا اور دلہن دونوں کے والد ریاست کے سرکاری ملازمین ہیں۔