کرائسٹ چرچ(آن لائن )نیوزی لینڈمیں کینٹربری یونیورسٹی کے کیمپس میں رہائش پذیر طالبعلم 2 ماہ تک اپنے کمرے میں مردہ پڑا رہا، یونیورسٹی اور کلاس فیلوز بے خبر، کمرے سے تعفن اٹھنے پر معاملہ کھلا۔غیر ملکی ویب سائٹ دی گارجیئن کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں یونیورسٹی آف کینٹربری کے طالبعلموں کے لیے کیمپس لیونگ ولیجز(سی ایل وی) کے ایک کمرے میں رہائش پذیر طالب علم کی
موت 2 ماہ قبل اس کے کمرے میں ہوئی تھی، اس دوران اس کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہ ہوا یہاں تک کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ اور طالب علموں کی سیکیورٹی کی ذمہ دار کمپنی بھی بے خبر رہی۔دی گارجیئن کے مطابق کمرے سے تعفن اٹھنے پر ایک طالب علم کے پولیس کو مطلع کرنے پر معاملہ کھلا جس پر سی ایل وی انتظامیہ نیکا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو سجھتے ہیں کہ طالب علم کے لواحقین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ وہ کیسے اور کن حالات میں فوت ہوا اور اس کی اتنی طویل غیر موجودگی کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا۔یونیورسٹی کی انتظامیہ کا اس واقع پر کہنا ہے کہ ہمیں اپنی سروسز کے طریقہ کار میں تبدیلی لانی پڑی تو اس کا یقین دلاتے ہیں ہم انتظامیہ کو بدلیں گے۔پولیس نے طالب علم کی قومیت نہیں بتائی تاہم مقامی میڈیا کے مطابق وہ نیوزی لینڈ کا ہی شہری ہے۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر شیرل ڈی لا رے نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا واقعہ پیش آناقابل فہم ہے، ہم اپنے طالب علموں کی مزید دیکھ بھال کے لیے پروگرام متعارف کروائیں گے۔نیوزی لینڈ کے وزیر برائے تعلیم کرس ہوپکنز نے واقعہ پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیس یونیورسٹی اور کیمپس آپریٹر دونوں کی ناکامی ہے، کسی طالب علم کی غیر حاضری اور دیکھ بھال سے اتنے دنوں تک کیسے بے خبر رہا جا سکتا ہے، خاص طور پر جب وہ یونیورسٹی کے ہی کسی رہائشی یونٹ یا ہاسٹل میں رہ رہا ہو۔واضح رہے کہ پولیس نے اس واقع کے بعد معاملات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔