جکارتہ(این این آئی)انڈونیشیا میں شادی سے قبل جنسی تعلقات کے قانون کے خلاف طلبہ بغاوت پر اتر آئے،میڈیارپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں نوجوان نسل، خاص کر طلبہ جس مجوزہ قانون کے خلاف سماجی بغاوت پر اتر آئے ہیں، اس کے تحت اب بغیر شادی کے آپس میں جنسی روابط قائم کرنے والے شہریوں کو سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ اسی بارے میں جکارتہ میں ہونے والے مظاہرے تو اتنے پرتشدد ہو گئے کہ
گلیوں میں اور سڑکوں پر مظاہرین اور پولیس کے مابین تصادم کے باعث صورت حال واضح طور پر بدامنی کا شکار ہو گئی اور مجموعی طور پر 300 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں اس نئے قانون کے مطابق اب غیر ازدواجی جنسی رابطے ثابت ہو جانے پر ایسے کسی بھی جسمانی تعلق میں ملوث افراد کو چھ ماہ تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ یہ سزا اب تک مروجہ قانون کے مقابلے میں بہت سخت ہے۔اسی قانون کے تحت اب مناسب طبی وجوہات کے بغیر اسقاط حمل کرانے پر بھی چار سال تک سزائے قید سنائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ ملکی صدر کی توہین کرنا بھی آئندہ قانونا ایک ایسا جرم ہو گا، جس کے مرتکب افراد کو جیل بھیجا جا سکے گا۔جکارتہ پولیس کے سربراہ پرامونو کے مطابق امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی اس کارروائی کے دوران 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان میں سے کم از کم 254 طلبہ تھے، جنہیں علاج کے لیے مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔ پولیس چیف پرامونو کے مطابق بدامنی کے ان واقعات کے دوران کم از کم 39 پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔