سرینگر ( آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون اور بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف بھارتی پنجاب کے لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق عام لوگ ، کسان ، ورکرز ، مزدور اور دانشور احتجاجی مظاہروں ، دھرنوں اور سیمینارز میں شرکت کررہے ہیں۔ پنجاب کی کئی معروف تنظیمیں دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کررہی ہیں ۔
جن میں نوجوان بھارت سبھا، لوک مورچہ پنجاب، ریزن ایبل سوسائٹی، پنجاب سٹوڈنٹس یونین، بھارتیہ کسان یونین، فیکٹری مزدور یونین، ٹیکسٹائل ہوزری ورکرز یونین ، پینڈو مزدور یونین، کسان سنگھرش کمیٹی ، پیٹریاٹ میموریبل ہال کمیٹی، پنجاب ایمپلائز یونین اور دیش کسان مورچہ قابل ذکر ہیں۔ان تنظیموں کا اپنے اپنے شعبوں میں اچھا خاصا اثرورسوخ پایا جاتا ہے۔15ستمبر کو چندی گڑھ میں ان تنظیموں نے دیگر پندرہ تنظیموں کے ساتھ ملکردفعہ 370کی منسوخی کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیاجبکہ اسی دن بھٹنڈا، مانسہ، مکتسر، فریدکوٹ، ترن تارن، امرتسر، لدھیانہ، سنگرور ، برنالہ، پٹیالہ ، نابھااور ناون شہر سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے۔ان احتجاجی مظاہروں میں بتدریج تیزی آرہی ہے۔ ایک تنظیم ’’پنڈ بچائو‘‘ سے وابستہ پروشوتم لال کا کہنا ہے کہ چند تنظیموں کا ایک وفد جب کشمیرکے لیے روانہ ہوگیا تو اسے سینٹرل سکیورٹی فورسز نے پٹھانکوٹ سے پہلے ہی روک دیا اور جب ہم نے احتجاج کیا توہماری تذلیل کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ بھارتی حکومت کشمیر میں بندوق کی نوک پر بنیادی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزی کررہی ہے اور کشمیریوں کی حمایت کرنے والے غیر کشمیریوں کو دبایاجارہا ہے۔
لوک مورچہ پنجاب کے کنوینر املوک سنگھ نے کہاکہ بھارتی حکومت نے بزور طاقت کشمیر پر قبضہ کرلیا ہے۔پنجاب سٹوڈنٹس یونین کے سشیل کمار نے کہاکہ کشمیر میں مظالم کی مخالفت کرنے والاہر شخض بھارتی حکومت کے نزدیک غدار ہے۔ معروف ڈرامہ نگار گروچرن سنگھ کی بیٹی نوکور نے کہاکہ اگر کوئی کشمیر کی صورتحال کے خلاف احتجاج کرتا ہے تواسے جرم سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جوکچھ آج کشمیر میں ہورہا ہے وہ کل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
گرچیتن سنگھ نے کہا کہ بھارتی حکومت کے اقدامات کو صرف کشمیر تک محدود نہیں سمجھنا چاہیے ، مجھے ڈر ہے کہ کل پنجاب کوبھی تقسیم کرکے وہاں کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ تعینات کئے جائیں گے۔ فارمرز سٹرگل کمیٹی کے رہنما کنولجیت سنگھ پنو نے کہاکہ پنجاب کے کسان سمجھتے ہیں کہ دفعہ 370اور35Aکی منسوخی غیر ملکی قابضین کو یہ اجازت دینا ہے کہ وہ کشمیر کی زیادہ سے زیادہ زمین حاصل کریں۔انہوںنے کہاکہ ہم اس مسئلے پر کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔
بھارتی پنجاب میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نہ صرف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں بلکہ سیمیناز کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے اور تقربیاً ہر ترقی پسند دانشور دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف ہے اور اس کے خلاف لکھتا ہے۔ اس سلسلے میں یکم اکتوبرکو لدھیانہ شہر میں بھی ایک بڑے سیمینار کا اہتمام کیاجارہا ہے جبکہ چندیگڑھ میں پنجاب یونیورسٹی پہلے ہی ایک کامیاب کانفرنس منعقد کرچکی ہے۔