ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مقبوضہ کشمیر میں 13ہزار سے زائد نوجوان غائب ہونے کا انکشاف، وادی کا دورہ کرنیوالی خواتین تنظیموں کی رہنمائوں نےمودی سرکار کے کارنامے آشکار کردئیے

datetime 25  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والی خواتین تنظیموں کی رہنمائوں نے مسلم اکثریتی وادی کشمیر کی سنگین صورتحال کے بارے میں حقائق پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 51روز کے دوران تیرہ ہزار سے زائد نوجوان غائب کر دیے گئے ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلم ویمنز فورم کی ڈاکٹر سیدہ حمید، پریگتی شیل مہیلا سمتی کی پونم کوشک اوراینی راجہ ، نیشنل فیڈریش آف انڈین ویمن کی کنولجیت کور اور پنکھری ظہیرسمیت پانچ خواتین رہنمائوں نے 17سے 21ستمبر 2019تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیاہے۔ انہوں نے دہلی پریس کلب میں صحافیوں اور دانشوروں کے سامنے اپنے مشاہدات بیان کئے۔ ڈاکٹر سعیدہ حمید اور اینی راجہ نے کہاکہ بہت تحقیق کے بعدہم کہہ رہی ہیں کہ گزشتہ 51روز کے دوران جموںوکشمیر میں تقریباً 13ہزار نوجوان غائب ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ ہم سرینگر سمیت شوپیان ، پلوامہ اور بانڈی پورہ کے بہت سے دیہات میں گئیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک خاتون نے بتایا کہ بھارتی فوج جان بوجھ کر نوجوانوں کو مظالم کا نشانہ بناتی ہے۔ جب والدین اپنے بچوں کی تلاش میں جاتے ہیں تو انہیں 20ہزار سے 60ہزار روپے کا خرچہ اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج میں کشمیری نوجوانوں کے لیے نفرت صاف نظر آتی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جب بھارتی فورسزدروازہ کھٹکھٹاتی ہیں تو کوئی بزرگ دروازہ کھولنے کے لیے جاتا ہے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ محفوظ رہے لیکن فورسز اہلکار عمرکا لحاظ کئے بغیر ہی اندھا دھند تھپڑوں کی بارش کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ نماز مغرب کے بعد رات آٹھ بجے مقبوضہ وادی کی تمام روشنیاں گل ہوجاتی ہیں اور کرفیو کی خلاف ورزی پر بھارتی فورسز غصے میں آکر بلا لحاظ عمر لوگوں کو اٹھا کر لے جاتی ہیں۔

ایک اور خاتون نے کہا کہ جب کتے بھونکتے ہیں تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ باہر فوج ہے۔ ایک شخص نے کہاکہ میں روشنی کے لیے اپنا فون بھی نہیں کھول سکتاتاکہ میں اپنی چھوٹی بچی کو واش روم لے جاسکوں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ سڑکوں پر کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے اور ایمبولینسز تک رسائی نہ ہونے کے سبب بہت سی خواتین دبائو اور خوف کے باعث وقت سے پہلے ہی بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ ایک لڑکی نے خواتین ٹیم کو بتایا کہ لگتا ہے کہ بھارتی حکومت ہمیں کھڑا کرکے کہہ رہی ہے کہ ایک ساتھ بولو۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی فوج نے ہمیں نقاب اتارنے کے لیے کہااور ہمیں ہراساں کیا ۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کسی بھی صورت میں حالات نارمل نہیں ہیں اور جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں اور حقائق کو مسخ کرتے ہیں۔خواتین رہنمائوں نے علاقے سے بھارتی فوج اور پیراملٹری فورسز کے فوری انخلاء ، گرفتار افراد کے خلاف درج تمام مقدمات کے خاتمے اور ان کے بارے میں معلومات کی فراہمی،بڑے پیمانے پر پر تشدد کارروائیوں کی تحقیقات اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے انٹرنیٹ اور موبائل فون سمیت تمام مواصلاتی ذرائع کی بحالی ، دفعہ 370اور35A کو دوبارہ نافذ کرنے ، کشمیریوں کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ سازی میں ان سے مذاکرات اور بھارتی فوج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…