ریاض( آن لائن)امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک شائع شدہ رپورٹ میں یہ دعوی کیا ہے کہ سعودی آرامکو پر حملوں کے لیے ایران کو اس کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے کور فراہم کیا۔ امریکی اخبار کے مطابق انہیں دو سعودی حکام نے یہ رپورٹ دی ہے کہ انہوں نے آرامکو پر حملوں کے بعد ممتاز حوثی لیڈروں سے بات
چیت کی تھی، جنہوں نے انہیں یہ بتایا کہ بقیق اور خریص میں میزائل اور ڈرون حملے حوثی ملیشیا نے نہیں کیے تھے، بلکہ انہوں نے یہ ذمہ ایران کے ایما پر قبول کی تھی۔انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آرامکو تنصیبات پر کیے جانے والے حملے اتنی سنگین نوعیت کے بھی ہو سکتے ہیں۔ حوثیوں نے تو بس ذمہ داری قبول کر لی ہے، مگر ان حملوں سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے ان دو نامعلوم سعودی حکام کے حوالے سے دعوی کیا کہ انہیں حوثی لیڈروں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ایران سعودی عرب پر مزید حملوں کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہے۔واضح رہے کہ رواں مہینے کی چودہ تاریخ کو سعودی آرامکو کی بقیق اور ہجر خریص میں واقع تنصیبات کو ڈرون اور میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس کے باعث تیل تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ اس حملے کے بعد عرب اتحاد کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں بھی یہ دعوی سامنے آیا تھا کہ ان حملوں کے لیے ایرانی ساختہ ہتھیار استعمال کیے گئے۔تاہم ایران کی جانب سے ان دعوں کو حقیقت سے دور قرار دے کر مسترد کر دیا گیا تھا۔