اسلام آباد (این این آئی)عالمی سماجی کارکن ماریان لوکاس نے کہا ہے کہ بھارت خود کو خطے میں معاشی اور دفاعی لحاظ سے مضبوط سمجھنے کے باعث بہت مغرور ہوگیا ہے جس سے کشمیریوں کے لیے صورتحال انتہائی بدترین ہوگئی ہے۔ایک انٹرویومیں ماریان لوکاس نے کہا کہ اگر بھارت کو مظالم سے کسی نے نہ روکا تو اس کا رویہ مزید خطرناک ہوتا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ بھارت سمجھتا ہے کہ
دنیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات کرسکتی ہے تو لیکن اس حوالے سے عملی طور پر کچھ نہیں کرسکتی ہے۔ماریان لوکاس نے کہا کہ جی سیون اجلاس میں فرانس کے صدر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات کی لیکن پھر اسے دو طرفہ معاملہ قرار دے دیا، انہوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے ایسا کیا، یہ کشمیریوں کے لیے انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر دنیا نے بھارت پر دباؤ نہ ڈالا تو وہ ہٹ دھرمی سے کہے گا کہ اس کی کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی ہے۔سماجی کارکن نے کہا کہ بھارتی اسٹبلشمنٹ جانتی ہے کہ پاکستان کے علاوہ کسی ملک کا ردعمل شدید نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو زور دینا ہوگا کہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے مذمت ہی کافی نہیں بلکہ انہیں اپنا کردار بھی ادا کرنا ہوگا۔ماریان لوکاس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی حالات کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیریوں نے ردعمل سے ثابت کیا ہے کہ انہیں یہ اقدام قبول نہیں ہے، جب تک کشمیریوں کو حق خوداردایت نہیں ملتا، یہ سیاسی حالات ایسے ہی رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان نیوکلئیر فلیش پوائنٹ ہے، دنیا کو احساس ہے کہ دونوں ممالک میں جنگ ہوسکتی ہے اور وہ خطرناک صورتحال ہوگی۔ماریان لوکاس نے کہا کہ جب تک اس مسئلے کو پاکستان اور بھارت کا دیکھا جاتا رہا، کشمیریوں کو نظرانداز کیا جاتا رہا تو کبھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔