دیس پور(این این آئی) انتہا پسند بھارتی حکومت نے مسلمان دشمنی میں تمام حدیں پار کرتے ہوئے ریاست آسام میں بسنے والے 19 لاکھ مسلمانوں کی شہریت ختم کر دی ہے۔جن لوگوں کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے انہیں 120 دن کے اندر اندر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
دوسری جانب اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ بھارتی حکومت ان لوگوں کے ساتھ کیا کرنے جا رہی ہے۔مودی سرکار نے اس ضمن میں مؤقف اپنایا ہے کہ حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بسنے والے بنگلہ دیشی تارکین وطن کی تصدیق کے لئے یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انتہا پسند بھارتی حکومت نے مسلمان دشمنی میں تمام حدیں پار کرتے ہوئے ریاست آسام میں بسنے والے 19 لاکھ مسلمانوں کی شہریت ختم کر دی ،نیشنل رجسٹر سیٹیزن (این آرسی) وہ متنازع فہرست ہے جس میں لوگوں نے یہ شواہد حکومت کو دیئے ہیں کہ وہ 24 مارچ 1971 سے قبل شہر میں آئے تھے۔جن لوگوں کا نام فہرست میں شامل نہیں ہے انہیں 120 دن کے اندر اندر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔دوسری جانب اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ بھارتی حکومت ان لوگوں کے ساتھ کیا کرنے جا رہی ہے۔مودی سرکار نے اس ضمن میں مؤقف اپنایا کہ حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بسنے والے بنگلہ دیشی تارکین وطن کی تصدیق کے لئے یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔گذشتہ برس ریاست کے شہریوں کی ایک عبوری فہرست جاری کی گئی تھی جس میں 40 لاکھ سے زیادہ باشندوں کو شہریت سے باہر رکھا گیا تھا۔انتہا پسند مودی سرکار نے ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر شہر کی سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے ہزاروں پولیس اور فوجی اہلکاروں کو تعینات کررکھا ہے۔