واشنگٹن(این این آئی) امریکی میڈیا نے کہاہے کہ پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر شہریوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا۔امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پانچ اگست کے بعد سے اب تک کم از کم 2 ہزار کشمیری گرفتار ہوچکے ہیں
جن میں تاجر رہنما، انسانی حقوق کے رضاکار، منتخب نمائندے، اساتذہ اور 14 سال کے طالبعلم تک شامل ہیں۔یہ گرفتار افراد اپنے اہلِخانہ اور وکلا سے رابطہ نہیں کر سکتے جبکہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے یہ بھی کسی کو معلوم نہیں، ان میں سے زیادہ تر افراد کو آدھی رات کو اٹھایا گیا۔اس کے علاوہ بھارتی حکومت یہ بھی نہیں بتا رہی کہ حراست میں لیے گئے افراد پر کیا الزام ہے اور انہیں کب تک قید رکھا جائیگا؟رپورٹ کے مطابق کچھ افراد کو ایئرفورس کی خفیہ پروازوں کے ذریعے لکھنؤ، واراناسی اور آگرا کی جیلوں میں منتقل کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کشمیریوں کو گھٹنوں پر لانا ہندو قوم پرستوں کا خواب تھا کیونکہ یہ بھارت کی واحد مسلمان اکثریت والی ریاست تھی جہاں پاکستان اور بھارت دونوں حریفوں کو حمایت حاصل ہے۔اس کے علاوہ ہندو اکثریت والے بھارت میں قوم پرستی کی تحریک کے لیے کشمیر ایک زخم کی حیثیت رکھتا تھا جس سے بھارتی وزیر اعظم کو غیر معمولی عروج ملا۔ امریکی میڈیا نے کہاہے کہ پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے قبل بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر شہریوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا۔امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پانچ اگست کے بعد سے اب تک کم از کم 2 ہزار کشمیری گرفتار ہوچکے ہیں جن میں تاجر رہنما، انسانی حقوق کے رضاکار، منتخب نمائندے، اساتذہ اور 14 سال کے طالبعلم تک شامل ہیں۔