واشنگٹن(آن لائن) چین اور امریکہ کے مابین جاری حالیہ تجارتی جنگ کے دوران چین نے اپنی کرنسی کی ویلیو کم کی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ’کرنسی کے ذریعے سازش‘ قرار دے دیا۔اپنے ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین اپنی کرنسی کو تقریباً تاریخی کم ترین ریٹ پر لے آیا ہے، اس کو ’کرنسی کے ذریعے سازش‘ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی وزارت خزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کیا تم سن رہے ہو؟۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین نے اپنی کرنسی ڈی ویلیو کرکے قانون توڑا ہے اور اس کے ذریعے چین آنے والے وقت میں مزید کمزور ہوگا۔خیال رہے کہ پیر کے روز چین اپنی کرنسی کی ویلیو کو 11 سال کی کم ترین سطح پر لے آیا ہے جس کے بعد ایک چینی رین مینبی 7 امریکی ڈالر کے برابر ہوگئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ چین کے اس اقدام سے دنیا بھر میں چینی مصنوعات مزید سستی ہوجائیں گی اور یہ امریکی مصنوعات کی سب سے بڑی حریف بن کر سامنے آئیں گی۔ صرف یہی نہیں بلکہ کرنسی ڈی ویلیو ایشن کے باعث امریکہ میں بھی چینی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوگا جس سے امریکہ کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔امریکا چین تجارتی کشیدگی کے باعث چینی کرنسی یوان ڈالر کے مقابلے میں 9 سال کی کم ترین سطح پہنچ گئی، مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں یوان گر کر 7.1085 یوان فی ڈالر کی سطح پر آگیا جو اگست 2010 کے بعد اب تک کی کم ترین سطح ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق پیر کو چین میں ڈالر کے مقابلے میں یوان کی شرح تبادلہ 9 سال کی کم ترین سطح پر رہی جس کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مزید 300 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کی درآمد پر محصول عائد کرنے کے اعلان کے بعد اس کی چین کے ساتھ بڑھتی تجارتی کشیدگی ہے،تاہم دوسری جانب یوان کی شرح تبادلہ میں کمی سے اس قیاس کو بھی تقویت مل رہی ہے کہ چینی حکومت امریکی محصولات سے نمٹنے کے لیے ڈالر کے مقابلے میں یوان کی شرح تبادلہ کم کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔گزشتہ روز ڈالر کے مقابلے میں یوان کی آف شور شرح تبادلہ گر کر 7.1085 یوان فی ڈالر پر آگئی، آن شور یوان کی شرح تبادلہ میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی جو پیر کی صبح ڈالر کے مقابلے میں گر کر 7.0307 یوان فی ڈالر کی سطح پر آگئی جو کہ 2008 کے بعد اب تک کی کم ترین سطح ہے۔