الاحساء(این این آئی)ہرسال کی طرح 9 ذی الحج کو امسال بھی خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب غلاف کعبہ کی تبدیلی کی بات کی جا رہی ہے ذہن غلاف کعبہ کی تیاری کی طرف مڑ جاتا ہے۔ سعودی عرب کے کئی شہروں کو غلاف کعبہ کا کپڑا
تیار کرنے کا شرف ملا مگر مشرقی سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحساء میں واحی النخیل میں غلاف کعبہ 8 بار تیار کیا گیا۔ یہاں پر غلاف کعبہ سعودی فرمانروا شاہ عبدالعزیز کے دور میں تیار کیا گیا۔ سنہ 1343ھ میں غلاف کعبہ کی تیاری کا عمل الاحساء کے بجائے مکہ منتقل کردیا گیا۔عرب ٹی وی کے مطابق شاہ سعود یونیورسٹی میں شعبہ آثار قدیمہ کے محقق فہد الحسین نے کہا کہ امام سعود الکبیر وہ پہلے سعودی شہزادے ہیں جنہوں نے 1219ھ میں حجاز مقدس میں داخل ہونے کے بعد غلاف کعبہ کی تیاری کے عمل میں حصہ لیا۔ اس سے قبل غلاف کعبہ کا کپڑا مصر سے منگوایا جاتا۔ شہزادہ امام سعود الکبیر نے مختلف ممالک سے مشورے کے بعد الاحساء میں کپڑا سازی کے ماہرین کو جمع کرکے ان سے غلاف کعبہ کی تیاری کا کام شروع کرایا۔الاحساء میں بڑی تعداد میں کپڑا سازی کے ماہرین موجود تھے۔ انہیں عیسیٰ ابن شمس کیگھر پر جمع کیا گیا اور وہیں پر غلاف کعبہ کے کپڑے کی تیاری شروع کی گئی۔دوسری جانب سعودی مورخ محمد سعید الملا کا کہنا تھا کہ غلاف کعبہ کے سوت کی تیاری میں 30 افراد کام کرتے جو دو ماہ میں دھاگہ بناتے۔ الاحساء اس فن کے اعتبار سے مشہور تھا۔غلاف کعبہ کی تیاری کے بعد الاحساء سے مکہ معظمہ تک آنے جانے میں 80 دن لگ جاتے۔ غلاف کو اونٹوں پر لاد کر لایا جاتا۔