نئی دہلی (این این آئی)بھارت نے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت نے اعتراض اٹھایا کہ کسی بھی غیر ملک کو ہمارے ریکارڈ پر تنقید کرنے کا حق نہیں ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ گائے کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر مسلمانوں اور دلت پر حملے کیے گئے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2014 میں نریندرمودی کے برسراقتدار آنے کے بعد میسح برادری کے پیروکاروں کو تبدیلی مذہب پر زور دیا گیا۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ بھارتی اعداد وشمار میں واضح ہے کہ گزشتہ 2 برسوں میں لسانی فسادات کی تعداد میں اضافہ ہوا لیکن نریندرمودی کی انتظامیہ نے مذکورہ مسئلے کے حل پر کبھی توجہ نہیں دی۔اس حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی غیرملک کو ہمارے شہریوں کے بارے میں رائے قائم کرنے کا حق نہیں جہاں انہیں آئینی تحفظ حاصل ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ بھارت کو سیکولر ملک ہونے پر فخر ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔انہوں نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ بھارت اقلیتوں کو مکمل آئینی تحفظ فراہم کرتا ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے عالمی مذاہب کو حاصل مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ 2018 جاری کی جس میں تصدیق کی گئی کہ بھارت میں انتہاپسند ہندوں نے مسلمان اور نچلی ذات کے دلتوں کو دھمکیاں دی اور ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔