جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

دنیا میں پچھلے سال مختلف تنازعات سے کتنے افراد بے گھر ہوئے؟چشم کشا رپورٹ جاری ،

datetime 11  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا( آن لائن ) مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس تنازعات کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور انہیں اپنے ہی ملک میں کسی اور جگہ رہنا پڑا، جس سے تشدد کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر افراد کی کل تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر (آئی ڈی ایم سی) اور ناروے کی پناہ گزین کونسل(این آر سی( نے اپنی ایک رپورٹ میں نئے اعداد و شمار

کے بارے میں بتایا کہ تشدد کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی کل تعداد 4 کروڑ 13 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔این آر سی کے سربراہ جان ایگلینڈ نے جنیوا میں رپورٹرز کو بتایا کہ یہ تعداد واقعی دماغ کو چونکا دینے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشدد اور تباہی کا ایک خوف لگتا ہے جو ایک خاندان کو اپنے گھر، اپنی زمین، اپنی جائیداد اور برادری کو چھوڑنے پر مجبور کردے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ تنازعات کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو 2018 میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 80 لاکھ افراد ملک کے اندر ہی بے دخل ہوئے۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ برس نئے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افرادمیں ایک کروڑ 8 لاکھ افراد نے جمہوریہ کانگو اور شام میں انتشار کے ساتھ تنازع کی وجہ سے نقل مکانی کی جبکہ ساتھ ہی ایتھوپیا، کیمرون اور نائیجیریا میں داخلی کشیدگی زیادہ تر نقل مکانی کی وجہ تھی۔اس وقت آئی ڈی پیز کے طور پر رہنے والے افراد کی تعداد ان 25 لاکھ افراد سے کہیں زیاد ہے جو سرحد پار سے نقل مکانی کرکے پناہ گزین کے طور پر آئے تھے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ رپورٹ میں یہ معلوم ہوا کہ ایتوپھیا میں گزشتہ برس سب سے زیادہ نئے داخلی طور پر لوگ بے گھر ہوئے اور جس میں صرف مشرقی افریقی ممالک میں 29 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی، جہاں زمین کے تنازع پر سماجی جھگڑے عام ہیں۔دوسرے نمبر پر کشیدگی سے متاثرہ جمہوریہ کانگو آتا ہے، جہاں 2018 میں 18 لاکھ نئے آئی ڈی پیز سامنے آئے جبکہ اس کے بعد شام میں یہی تعداد 16 لاکھ رہی۔تاہم اگر شام کی بات کی جائے تو 8 سال سے جنگ کا شکار یہ ملک تباہ ہوچکا ہے اور یہاں آئی ڈی پیز کی تعداد 61 لاکھ ہے جبکہ شامی شہریوں کی تقریبا

اتنی ہی تعداد پناہ گزینوں کے طور پر رہ رہی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بدامنی کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں زیادہ گزشتہ برس قدرتی آفات کے باعث ایک کروڑ 72 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے۔سمندری طوفان اور مون سون سیلابوں کی وجہ سے فلپائن، چین اور بھارت میں تقریبا ایک کروڑ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…