پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

مجوزہ امریکی امن منصوبے کی مسلط شرائط قابل قبول نہیں، فلسطینی وزیر خارجہ

datetime 10  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) فلسطینی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ امریکی امن منصوبے کی مسلط شرائط قابل قبول نہیں،فلسطینی اراضی میں اسرائیلی بستیوں کی آباد کاری پر بحث کے لیے مختص سلامتی کونسل کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران فلسطینیوں اور امریکیوں کے درمیان مستقبل کے اس امن منصوبے کے حوالے سے متضاد موقف سامنے آئے، جو امریکاجون میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اجلاس میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ مستقبل کے لیے امریکی امن منصوبہ امن کوششوں کا ثمر نہیں ہے۔ اس موقع پر مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیسن گرین بلاٹ بھی موجود تھے۔فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب تک تمام باتیں اس بات کا اشارہ دے رہی ہیں کہ یہ امر امن منصوبے سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ ایسی شرائط سے متعلق ہے جو ہمیں قبول کرنا ہوں گی۔ یہ بات یاد رہے کہ کوئی بھی قیمت ان شرائط کو قابل قبول نہیں بنا سکتی ہے۔فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کے مطابق اوسلو امن سمجھوتے پر دستخط کے وقت یہودی آباد کاروں کی تعداد ایک لاکھ تھی اور آج اس معاہدے کے 25 برس بعد فلسطینی اراضی پر 6 لاکھ سے زیادہ یہودی آباد کار موجود ہیں۔ فلسطینی وزیر نے باور کرایا کہ اب تو اسرائیل قبضے کی نیت سے بستیوں کی سرگرمیوں اور فلسطینی اراضی اپنی ریاست میں ضم کرنے کی نیت کو بھی خفیہ نہیں رکھتا۔اجلاس کے بعد فلسطینی وزیر نے میڈیا کو واضح کیا کہ انہوں نے امریکی مشیر سے براہ راست بات نہیں کی۔ المالکی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بات کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی مشیر نے صرف فلسطینیوں پر نکتہ چینی کی۔ فلسطینی وزیر کے مطابق گرین بلاٹ کا خطاب “بھلائی کی خبر نہیں دے رہا۔جواب میں امریکی مشیر جیسن گرین بلاٹ کا کہنا تھا کہ مجوزہ ویژن حقیقی اور قابل تکمیل ہو گا۔ انہوں مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کے انکشاف پر تنازع کے فریقین کی اس پر بحث کے لیے مدد کی جائے۔اس موقع پر گرین بلاٹ نے اسرائیل کے موقف کے اظہار کے لیے اسے دعوت نہ دیے جانے کی مذمت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب کا زیادہ حصہ اس نکتہ چینی کی نذر کر دیا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف جانب داری دیکھنے میں آ رہی ہے۔گرین بلاٹ کا کہنا تھا کہ ہم اس دعوے سے رک جائیں کہ یہودی بستیاں ہی وہ رکاوٹ ہیں جو ایک سیاسی حل تک پہنچنے کی راہ میں حائل ہیں۔ اصل مسئلہ حماس اور اسلامی جہاد تنظیمیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…