واشنگٹن(این این آئی)امریکا نے یمن کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسی تبدیلی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس حوالے سے امریکی حکومت 15 مئی کو اہم اعلان کرے گی جس میںیہ بتایا جائے گا کہ آئندہ امریکا یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں سے کیسے نمٹے گا۔امریکی حکومت کے عہدیداروںنے عرب ٹی وی کوبتایاکہ واشنگٹن کو یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے سویڈن جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد میں تاخیر پر تشویش ہے۔
حوثی باغیوں کی طرف سے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ہونے والی امن مساعی کو آگے بڑھانے میں کوئی خاطر خواہ تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔ حوثیوں نے چند ماہ قبل اسٹاک ہوم میں جو معاہدہ کیا تھا وہ بھی پورا نہیںکیا ہے۔امریکی عہدیداروں اور ماہرین کاکہنا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے الحدیدہ سے انخلاء کا معاہدہ کیا گیا تھا مگر اس پرعمل درآمد نہیں?کیا گیا۔ اس لیے امریکا حوثیوں سے یہ استفسار کرتا ہیکہ آیا وہ یمن کے موجودہ بحران کوحل کرنے اور ملک میںسیاسی عمل میں ٹھوس پیش رفت چاہتے ہیں یا نہیں کیونکہ حوثیوں کے طرز عمل سے ملک میں سیاسی بحران کے حل کے لیے ہونے والی مساعی میں عدم تعاون کی کیفیت ہے۔عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی حکام کا کہنا تھا کہ یمن میں حوثیوں کی کارستانیوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ ایران نے حوثیوں کو جنگ پرآمادہ کرنیاور حکومت وقت کے ساتھ لڑنے کے لیے اسلحہ، جنگی تربیت اور رقوم فراہم کیں۔ اس کے علاوہ حوثیوں کو لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ذریعے براہ راست مدد فراہم کی گئی۔انہوںنے کہا کہ ایران حوثیوں سے الحدیدہ میں امن عمل کو آگے بڑھانے کا سلسلہ تعطل کا شکارکرنے پر زور دیتا رہا ہے۔ ایران کی پالیسی یمن کیاندرونی معاملات میں مداخلت اور ملک میں جاری بحران کے حل کی کوششوں میں رخنہ اندازی کے مترادف ہے۔ ایران نہ صرف یمن میں مداخلت کررہاہے بلکہ وہ عالمی جہاز رانی، بین الاقومی بحری تجارت اور خلیج عرب میں موجود امریکی فوجیوں اور امریکی مفادات کے لیے سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔امریکی حکام نے خبردار کیا کہ حوثیوںکی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مندوب کے ساتھ عدم تعاون کی پالیسی انتہائی خطرناک ہوگی۔ ان کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفیتھس باربار حوثیوں سے مذاکرات کے لیے صنعاء جاتے رہے ہیں مگر
حوثیوںکی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارٹن گریفیتھس وسط مئی کو سلامتی کونسل میں ہونیوالے اجلاس میں یمن کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریںگے۔ اس کے بعد امریکا یمن میں حوثی باغیوں کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیلی کرے گا۔