قاہرہ(این این آئی)امریکا کی طرف سے مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد قراردینے کے لیے پیش رفت پر ایران تنقید اس لیے نہیں کی کہ تہران اور امریکا کے درمیان خطے میں سیاسی توازن کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں بلکہ اخوان المسلمون اور ایران کے درمیان تعلقات باہمی مفادات سے مربوط ہیں۔ اخوان اور ایران کے درمیان آیت اللہ خمینی اور حسن البناء کے ادوار سے چلے آرہے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اخوان المسلمون کے ایک منحرف رہ نما ثروت الخرباوی نے اپنی کتاب آئمی الشر میں لکھاکہ اخوان المسلمون اور ایران کے درمیان تعلقات 1938ء سے جاری ہیں۔الخرباوی نے ایک پرانے عرب جریدے کا حوالہ دیا جس میں اخوان المسلمون اور ایران کیدرمیان تعلقات کا تفصیلی احوال بیان کیا گیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ سنہ 1938ء کو ایرانی مذہبی پیشوا روح اللہ مصطفیٰ موسوی نے مصر میں اخوان المسلمون کے صدر دفتر کا دورہ کیا۔ ایرانی مذہبی لیڈر نے دوسری بار اخوان کے ہیڈ کواٹر کا دورہ کیا تو انہوں نے جماعت کیایک سرکردہ سیاسی رہ نماعباس السیسی سے ملاقات کی۔ ثروت الخرباوی نے عباس السیسی اور مصطفٰ موسوی کے درمیان ہونیوالی ملاقات کا تفصیلی احوال بیان کیا ۔ان کا کہناتھاکہ عباس السیسی روح اللہ مصطفیٰ موسوی سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ اس کے بعد وہی موسوی خمینی کی شکل میں اخوان لیڈروں سے ملے۔ جب عباس السیسی سے پوچھا گیا تھا کہ کیاوہ انہوں نے خمینی سے ملاقات کی تھی تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف خمینی سے ملاقاتیں کیں بلکہ جماعت وفد ایران میں انقلاب کیبعد تہران کی دورے کرتیرہی ہیں۔ ایک وفد کی قیادت یوسف ندانے کی تھی جس میں انہوں نے اس وقت کے مرشد عام عمر التلمسانی کے حکم پر ایرانی رہ نمائوں سے ملاقات میں کہا تھا کہ وہ ایران میں اخوان المسلمون کے قیام کی اجازت دیں۔ خمینی نیاس کی اجازت دی تھی۔ نیز خمینی نے مرشد کی اصطلاح حسن البنا کی اخوان المسلمون کے مرشد عام کی اصطلاح سے متاثر ہوکر اختیارکی تھی۔