بحر مردار(این این آئی)فلسطینی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان ان کے لیے ایک سنگین مشکل پیدا کرے گا۔ نیتن یاھو انتخابی مہم کے دوران اپنا ووٹ بڑھانے کے لیے غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں مگر وہ عملاً ایسا نہیں کرسکتے۔
اگر نیتن یاھو نے اپنے اعلان پر عمل درآمد کیا تو فلسطینی اس کی مزاحمت کریں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے ان خیالات کا اظہار اردن کے علاقے بحر مردار میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کیاجلاس سے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کو انتخابات میں شکست کا خوف ہے اور وہ اپنی جیت یقینی بنانے کے لیے انتہا پسند یہودیوں کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اعلانات پرعمل درآمد آسان نہیں۔ اگر نیتن یاھو نے غرب اردن کی یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ریاض المالکی نے کہاکہ اگر نیتن یاھو نے غرب اردن پراسرائیلی خود مختاری کے اعلان پرعمل درآمد کی کوشش کی تو انہیں شدید مشکلات درپیش ہوں گی۔ غرب اردن میں 45 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔ ان کا کیا بنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو فلسطینیوں کو بے دخل نہیں کرسکتے۔ ہم اپنے ملک میں ہیں اور وہیں رہیں گے۔ عالمی برادری کو ہمارے ساتھ معاملات طے کرنا چاہئیں۔فلسطینی وزیرخارجہ نے امریکا پر القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی مہم چلانے اور وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کا الزام عاید کیا۔ادھر روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے بھی خطے کے حوالے سے امریکی فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا حل یک طرفہ اقدامات میں نہیں بلکہ بات چیت میں ہے۔