نیو یارک (نیوز ڈیسک) کئی کتابوں کے مصنف اور امریکی ادارے سی آئی اے کے سابق عہدیدار کا سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بارے میں کہنا ہے کہ ان میں کسی عالمی لیڈر سے تین منٹ بھی بات کرنے کی صلاحیت نہیں،
ڈیوڈ پرائس نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی ملاقات کے حوالے سے حیرت انگیز انکشافات کیے، انہوں نے کہا کہ 1999ء میں امریکی صدر بل کلنٹن نے میاں نواز شریف سے ملاقات سے قبل سی آئی اے کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیا تھا، امریکی صدر پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے پریشان تھے۔ 1999ء میں پاکستان اور بھارت ایٹمی جنگ کے قریب پہنچ چکے تھے۔ ڈیوڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف جب وائٹ آؤٹ ملاقات کے لیے آئے تو میاں نواز شریف سے بل کلنٹن نے سوال کیا کہ آپ جانتے ہیں کہ ان کی فوج ایٹمی میزائل بنا رہی ہے، جس پر پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ جب بل کلنٹن نے نواز شریف کو پیچھے ہٹتا ہوا دیکھا تو نواز شریف کو پاکستانی فوجیوں کی واپسی پر رضامند کر لیا اور اس کے بدلے میں بھارت پر پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا وعدہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر جونز کے مطابق نواز شریف میں یہ صلاحیت نہیں تھی کہ وہ کسی بھی عالمی لیڈر کے ساتھ تین منٹ بھی گفتگو کر سکیں۔ ڈیوڈ پرائس نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی عوام کے مشہور لیڈر ہو سکتے ہیں لیکن عالمی سطح پر ان کا کوئی قد کاٹھ نہیں، انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو انگریزی زبان سیکھنی چاہیے تھی۔