بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

لیبیا کی سرکاری فوج طرابلس سے چند کلو میٹر کی دوری پر پہنچ گئی،جنگجوفرار

datetime 5  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ِ صنعاء(این این آئی)یمن کی سرکاری فوج جنرل خلیفہ حفتر کی قیادت میں تیزی کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے دارالحکومت طرابلس کے قریب پہنچ گئی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق جنرل خلیفہ حفتر کی فوج اس وقت دارالحکومت طرابلس سے 27 کلو میٹرکی مسافت پر ہے جب کہ باغی ملیشیا کے جنگجو طرابلس سے فرار ہو رہے ہیں۔لیبیا کی نیشنل آرمی کے آپریشن کنٹرول روم کے انچارج میجر جنرل

عبدالسلام الحاسمی نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے طرابلس کے جنوب میں دارالحکومت سے 100 کلو میٹر دور غریان شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔غریان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سرکاری فوج نے صبراتہ اور صرمان کے مقامات کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ دونوں علاقے طرابلس سے 60 کلو میٹر کی دوری پر ہیں۔لیبیا کی نیشنل آرمی تیزی کے ساتھ طرابلس کی طرف بڑھ ہی ہے۔ اس وقت لیبی فوج العزیزیہ کے علاقے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ادھر لیبی فوج کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر نے اپنے ایک وائر لیس پیغام میں مسلح افواج کو طرابلس کی طرف بڑھنے اور دارالحکومت پرقابض دہشت گرد ملیشیا کو وہاں سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا ہے۔جنرل حفتر نے ہدایت کی کہ سرکاری فوج دہشت گرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کے دوران شہریوں کے خلاف اسلحہ استعمال نہ کریں بلکہ صرف ہتھیار اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو شخص ہتھیار ڈال کر سفید پرچم اٹھائے اسے تحفظ حاصل ہوگا۔ اس کے بعد اس کی جان ومال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہمارے ذمہ ہوگی۔انھوں نے کہا کہ طرابلس کے نواح میں تعینات ہمارے فوجیوں کے نام ، آج ہم اپنا مارچ مکمل کرلیں گے۔ ہم بہت جلد یہ مارچ شروع کرنے والے ہیں‘‘۔انھوں نے دھمکی آمیز لہجے میں اپنے مخالفین کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’ آج ہم جابرین کے قدموں سے زمین سرکا دیں گے۔اس کے چند گھنٹے کے بعد ہی ان کی وفادار فورسز نے دارالحکومت کے جنوب میں ایک سو کلومیٹر دور واقع قصبے غریان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ خلیفہ حفتر کے زیر قیادت لیبی نیشنل آرمی ( ایل این اے) نے طرابلس میں قائم بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ وزیراعظم فایز السراج کی حکومت کے تحت فورسز کو مختصر جھڑپوں کے بعد شکست سے دوچار کیا ہے۔دریں اثنا ء اقوام متحدہ کے

سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس طرابلس ہی میں ہیں۔ وہ لیبیا کے متحارب فریقوں کے درمیان امن معاہدے کے لیے کوشاں ہیں۔انھوں نے متحارب فریقوں پر ضبط وتحمل کی اپیل کی ہے۔لیبیا میں 2011ء میں سابق مطلق العنان صدرمعمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے طوائف

الملوکی کا دور دورہ ہے اور اس وقت ملک میں دو متوازی حکومت قائم ہیں۔ طرابلس میں مغرب اور اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت قائم ہے اور لیبیا کے مشرقی شہروں پر خلیفہ حفتر کے زیرِ قیادت فورسز اور حکومت کا کنٹرول ہے لیکن اس کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…